شعراء 

تم سے جانم عاشقی کی جائے گی


تم سے جانم عاشقی کی جائے گی
اور ہاں یکبارگی کی جائے گی

کر گئے ہیں کوچ اس کوچے کے لوگ
اب تو بس آوارگی کی جائے گی

تم سراپا حسن ہو، نیکی ہو تم
یعنی اب تم سے بدی کی جائے گی

یار اس دن کو کبھی آنا نہیں
پھول جس دن وہ کلی کی جائے گی

اس سے مل کر بے طرح روٶں گا میں
ایک طرفہ تر خوشی کی جائے گی

ہے رسائی اس تلک دل کا زیاں
اب تو یاراں نارسی کی جائے گی

آج ہم کو اس سے ملنا ہی نہیں
آج کی بات آج ہی کی جائے گی

ہے مجھے احساس کو کرنا ہلاک
یعنی اب تو بے حسی کی جائے گی

جمعرات, 14 فروری 2013

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
اک دل ہے جو ہر لمحہ جلانے کے لیے ہےتمہیں کتنا یہ بولا تھا
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.