چاہت تیری چھپا کے جئے جا رہی ہوں میں

چاہت تیری چھپا کے جئے جا رہی ہوں میں ،
خود کو حسین فریب دیے جا رہی ہوں میں ،
تو بیوفا ہے پھر بھی میرا حوصلہ تو دیکھ ،
تجھ پہ وفا نثار کیے جا رہی ہوں میں ،
بھر کے تیرے دامن میں مسرت کی کہکشاں ،
سوغات آنسو کی لیے جا رہی ہوں میں ،
رسواء نا ہو جائے تو اس جہاں میں اسلئے ،
ہونٹوں کو اپنے خود ہی سیے جا رہی ہوں میں ،
مورت تیری تراش کر پوجوں گی اسلئے ،
پتھر تیری گلی کا ایک لیے جا رہی ہوں میں . . . !

Posted on Apr 18, 2012