دیوانہ کہ کے خود کو دیوانہ بنا لیا

دیوانہ کہ کے خود کو دیوانہ بنا لیا
ہر حسن کو چاہا ہر ادا کو اپنا لیا

ہمیں بھی شوق ہے تفریح کا یہ دوست
زندگی کی ہر موڑ پہ ایک افسانہ بنا لیا

ہمیں تو نصیحت ملی بہت راہ ای راست کی
اور ایک ہم ہیں کی دل کو پتھر بنا لیا

ہمیں تمیز ہے نا ابتداء اور نا انتہا کی
جہاں سے جی چاہا سبق سنا لیا

تپش تو ہے ہمارے مزاج میں بھی
جو روٹھا کوئی ہم سے اسے مانا لیا

سوچا جو کبھی اپنے مستقبل کی یہ
غم حیات میں چپکے چپکے آنسو بہا لیا . . . . !

Posted on Jun 02, 2012