گھر سے مسجد ہے بہت دور چلو یوں کر لیں

اپنا غم لے کے کہی اور نا جایا جائے
گھر میں بکھری ہوئی چیزوں کو سجایا جائے


جن چراغوں کو ہوائوں کا کوئی خوف نہیں
ان چراغوں کو ہوائوں سے بچایا جائے


باغ میں جانے کے اداب ہوا کراتے ہیں
کسی تتلی کو نا پھولوں سے اڑایا جائے


خودکشی کرنے کی ہمت نہیں ہوتی سب میں
اور کچھ دن یوں ہی اوروں کو ستایا جائے


گھر سے مسجد ہے بہت دور چلو یوں کر لیں
کسی روتے ہوئے بچچھے کو ہنسایا جائے . . . !

Posted on Jun 18, 2012