میں اس کا دوست ہوں

میں اس کا دوست ہوں ، وہ اعتراف کرتا تھا
مگر وہ باتیں بھی میرے خلاف کرتا تھا

سنا ہے گر کے میرا بادلوں کی سیڑھی سے
وہ آسْمان کی چھت میں شگاف کرتا تھا

کمال ہے کے ہوا وہ بھی نظر بے خبری
جو ہم پہ روز نئے انکشاف کرتا تھا

وہ قتل ہو گیا باد صورتوں کی محفل میں
جو سارے شہر کے آئینے صاف کرتا تھا . . . !

Posted on Jul 02, 2012