تم بھی خفا ہو لوگ بھی بے رحم ہیں دوستو

تم بھی خفا ہو لوگ بھی بے رحم ہیں دوستو .
اب ہو چلا یقین کے برے ہم ہیں دوستو .

کس کو ہمارے حل سے نسبت ہے کیا کریں
آنکھیں تو دشمنوں کی بھی پرنم ہیں دوستو .

اپنے سوا ہمارے نا ہونے کا غم کسی
اپنی تلاش میں تو ہم ہی ہم ہیں دوستو .

کچھ آج شام ہی سے ہے دل بھی بجھا بجھا
کچھ شہر کے چراغ بھی مدھم ہیں دوستو .

اس شہر آرزو سے بھی بہار نکل چلو
اب دل کی رونقیں بھی کوئی دم ہیں دوستو .

سب کچھ سہی فراز پر اتنا ضرور ہے
دنیا میں ایسی لوگ بہت کم ہیں دوستو .

Posted on Aug 23, 2012