سارے سپنے کہیں کھو گئے

سارے سپنے کہیں کھو گئے ،

ہائے ہم کیا سے کیا ہو گئے . . .

دل سے تنہائی کا درد جیتا ،

کیا کہیں ہم پہ کیا کیا نا بیتا ،

تم نا آئے مگر جو گئے ،

ہائے ہم کیا سے کیا ہو گئے . . .

تم نے ہم سے کہیں تھیں جو باتیں ،

ان کو دہراتی ہیں غم کی راتیں ،

تم سے ملنے کے دن تو گئے ،

ہائے ہم کیا سے کیا ہو گئے . . .

کوئی شکوہ نا کوئی گلہ ہے ،

تم سے کب ہم کو یہ غم ملا ہے ،

ہاں نصیب اپنے ہی سو گئے ،

ہائے ہم کیا سے کیا ہو گئے . . . !

Posted on Mar 17, 2012