گرمی نا دیکھوں

گرمی نا دیکھوں

خیال ہوا ہی تھا برف پڑی دم بھر میں
زندگی ایک جتن میں ہے خشک و تر میں

خوبصورت ہے یہ سردی یا ہوں دیوانہ میں
داخل ہوتی نہیں ہے بات دوسرے سر میں

شکر خدا کا سبھی آس پاس آگ کے پاس
تجھے بھی چاہتا خدا سے ہوں دسمبر میں

یہی تماشہ جو ہے دیکھنے کو کافی ہے
لگے ہے ایسا کے گرمی نا دیکھوں لوٹ کر میں .

Posted on Feb 16, 2011