سال کا آخری دن

سال کا آخری دن

سال کا آخری دن ہے
ابھی کچھ دھوپ ہے لیکن

ذرا سی دیر کو طے ہے کے آخر شام ہونا ہے
حقیقت یا کہانی جو بھی ہے انجام ہونا ہے

چلو مل بیٹھ کے اپنے خسارے بانٹ لیتے ہیں
سب ہی رنگ اور جگنوں اور ستارے بانٹ لیتے ہیں

ذرا سی دیر کو طے ہے کے آخر شام ہونا ہے
حقیقت یا کہانی جو بھی ہے انجام ہونا ہے


تو کیوں نا کچھ شام سے پہلے
جو کچھ گھڑیاں میسر ہیں

انہی میں زندگی کر لیں ،
کسی احساس کی شمع جلا کر
ان اندھیروں میں

کوئی دام روشی کر لیں
چلو ہم دوستی کر لیں

ذرا سی دیر کو طے ہے کے آخر شام ہونا ہے
حقیقت یا کہانی جو بھی ہے انجام ہونا ہے

Posted on Feb 16, 2011