اسلامی دنیا 
29 اپریل 2011
وقت اشاعت: 10:0

فلسطین

اُس وقت تک یہودیوں کی 75 ہزار جدید اسلحہ سے لیس فوج تیار ہوچکی تھی۔ چانچہ جب غیر منظم اور نیم مسلح مسلم عربوں نے اس کے خلاف آواز بلند کی تو انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ بعد ازاں اسرائیل نے تقریباً دس لاکھ مسلمانوں کو گھر سے بے گھر کردیا اور انہیں واپس لینے سے انکار کردیا۔ تب سے اب تک یہ سلسلہ جاری ہے۔

1967ء کے بعد اقوام متحدہ کی قراردادوں میں معقولیت پیدا ہوئی اور عربوں نےسنجیدگی سے مسئلہ فلسطین کے حل پر غور کرنا شروع کردیا اس سلسلہ میں 1964ء میں ہونے والی پہلی عرب سربراہ کانفرنس میں فلسطین آزاد کرانے کے لیے باقاعدہ تنظیم اور فوج قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ چنانچہ 1963ء میں تنظیم آزادی فلسطین کا قیام عمل میں آیا جسے 1967ء کی عرب اسرائیل جنگ کے بعد عرب دنیا نے تسلیم کرلیا۔ تنظیم کو دنیا کے 106ممالک، فلسطینیوں، کی واحد حقیقی نمائندہ کی حیثیت سے تسلیم کرچکے ہیں۔ اس کے سربراہ جناب یاسر عرفات (جو کہ فروری 1969ء میں تنظیم کے چیئرمین بنے) کو سربراہ مملکت کا درجہ حاصل ہے۔ اقوام متحدہ نے تنظیم کو اپنے ایڈھاک ممبر کا درجہ دے رکھا ہے۔ یورپی برادری بھی اسے فلسطینیوں کی واحد نمائندہ تسلیم کرتی ہے۔ مسئلے کی اہمیت کے پیش نظر تنظیم آزادی فلسطین کو اسلامی کانفرنس میں مکمل رکن کا درجہ حاصل ہے۔ وہ دن دور نہیں کہ جب مسئلہ فلسطین کا کوئی قابل عمل حل نکل آئے گا اور ہمارے مسلمان فلسطینی بھائی اپنے گھروں میں واپس آباد ہوسکیں گے۔

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
فلسطینالجزائر
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.