قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت دانیال علیہ السلام

حضرت دانیال علیہ السلام

? حضرت دانیال اور حضرت ارمیا علیہما السلام کی ملاقات: ابن ابی الدنیا? نے عبداللہ ابی ہذیل کی روایت سے بیان کیا ہے کہ بخت نصر نے دو شیر پکڑ کر ایک کنویں میں ڈال دیے? پھر دانیال علیہ السلام کو لاکر اسی کنویں میں ڈال دیا? شیروں نے آپ کو کچھ نہ کہا? کچھ مدت بعد آپ کو بھوک پیاس محسوس ہوئی تو اللہ تعالی? نے شام میں حضرت ارمیا علیہ السلام پر وحی نازل فرمائی کہ دانیال علیہ السلام کے لیے کھانے پینے کا سامان تیار کریں? انہوں نے عرض کی: ”یااللہ! میں یہاں ارض مقدس فلسطین میں ہوں اور دانیال علیہ السلام عراق کے شہر بابل میں ہیں؟“ اللہ تعالی? نے وحی کی کہ آپ ہمارے حکم کے مطابق کھانے پینے کا سامان تیار کریں? ہم آپ کو وہاں پہنچانے کا بندوبست کردیں گے? انہوں نے تیاری کی تو اللہ نے کسی کو بھیج دیا جو انہیں اور ان کے تیار کیے ہوئے سامان کو بابل لے گیا حت?ی کہ آپ کنویں کے کنارے پر جا کھڑے ہوئے? دانیال علیہ السلام نے فرمایا: ”آپ کون ہیں؟“ انہوں نے کہا: ” میں ارمیا ہوں?“ فرمایا: ”آپ کس لیے تشریف لائے؟“ انہوں نے فرمایا: ”مجھے آپ کے رب نے آپ کے پاس بھیجا ہے?“ انہوں نے فرمایا: ”میرے رب نے میرا نام لیا ہے؟“ فرمایا: ”ہاں!“ دانیال علیہ السلام نے فرمایا: ”شکر ہے اللہ کا جو اپنا ذکر کرنے والے کو فراموش نہیں کرتا? شکر ہے اللہ کا جو اپنی ذات سے امید رکھنے والے کی آس نہیں توڑتا? شکر ہے اللہ کا کہ جو شخص اس پر توکل کرے، وہ اسے کسی اور کا محتاج نہیں کرتا? شکر ہے اللہ کا جو صبر کا بدلہ نجات کی صورت میں دیتا ہے? شکر ہے اللہ کا جو ہمیں پریشانی آنے پر ہماری مصیبت دور کرتا ہے? شکر ہے اللہ کا جو ہمیں اس وقت بچا لیتا ہے جب ہمیں اپنے اعمال پر بدگمانی ہونے لگتی ہے (کہ ممکن ہے ہمارے گناہوں کی وجہ سے ہمیں مزید مصائب میں مبتلا ہونا پڑے?) شکر ہے اللہ کا جو اس وقت ہماری امید کا مرکز بن جاتا ہے جب ہماری کوئی تدبیر کارگر نہیں رہتی?“ البدایة والنھایة: 36/2
حضرت ابو العالیہ? سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ”جب ہم نے تُس±تُر± کا شہر فتح کیا تو ہمیں ہرمزان کے خزانے میں ایک پلنگ ملا? اس پر ایک میت تھی? اس کے سرہانے کی طرف ایک تحریر پڑی تھی? ہم نے وہ تحریر اُٹھائی اور حضرت عمر بن خطاب? کی خدمت میں لے گئے? آپ نے حضرت کعب? کو بلایا? انہوں نے اس کا عربی ترجمہ لکھ دیا? سب سے پہلے میں نے وہ عربی تحریر پڑھی? وہ مجھے اب بھی اس طرح یاد ہے جس طرح قرآن یاد ہے?
خالد بن دینار? فرماتے ہیں: میں نے ابو العالیہ? سے عرض کی: ” اس میں کیا لکھا ہوا تھا؟“ انہوں نے فرمایا: ”تم مسلمانوں کے اخلاق، تمہارے معاملات، تمہارے بات چیت کے ڈھنگ اور مستقبل میں پیش آنے والے واقعات?“ میں نے کہا: ” پھر تم نے اس میت کا کیا کیا؟“ فرمایا: ”ہم نے دن کے وقت مختلف مقامات پرتیرہ قبریں کھودیں رات کو کسی ایک قبر میں دفن کرکے سب کو برابر کردیا تاکہ ان لوگوں کو معلوم نہ ہو اور وہ قبر کو کھود کر ان کی میت نہ نکال لیں?“ میں نے کہا: ” وہ اس میت سے کیا امید رکھتے تھے؟“ فرمایا:

صفحات

متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.