قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت خضر علیہ السلام

ثابت نہیں? جو شخص ہماری اس بات کو سمجھ لے گا، اسے صحیح موقف اختیار کرنے میں کوئی تردد نہیں رہے گا? ہدایت اللہ کے ہاتھ میں ہے وہ جسے چاہتا ہے، سیدھی راہ دکھا دیتا ہے?
ایک دلیل حضرت عبداللہ بن عمر? کی حدیث ہے کہ (ایک رات) رسول اللہ ? نے عشاءکی نماز پڑھائی، پھر فرمایا: ” تم یہ رات دیکھ رہے ہو؟ آج جو لوگ روئے زمین پر موجود ہیں، سو سال کے بعد ان میں سے ایک بھی باقی نہیں رہے گا?“ لوگ رسول اللہ ? کا یہ ارشاد سن کر گھبراگئے (اور سمجھے کہ قیامت آجائے گی) جبکہ نبی کریم? کا مقصد یہ تھا کہ موجودہ نسل ختم ہوجائے گی?
صحیح البخاری‘ مواقیت الصلاة‘ باب السمر فی الفتةحدیث: 601 وصحیح مسلم‘ فضائل الصحابة‘ باب بیان معنی قولہ ? علی را?س مائة سنة حدیث: 2537
حضرت عبداللہ بن عمر? سے روایت ہے‘ انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ? نے اپنی زندگی کے آخری ایام میں ایک رات عشاءکی نماز پڑھائی? سلام پھیر کر آپ نے فرمایا: ”کیا تم یہ رات دیکھ رہے ہو؟ آج جو لوگ روئے زمین پر موجود ہیں، سو سال پورا ہونے پر ان میں سے کوئی باقی نہیں رہے گا?“
مسند ا?حمد: 112/2
حضرت جابر? سے روایت ہے کہ نبی کریم ? نے اپنی وفات سے کچھ عرصہ پہلے یا ایک مہینہ پہلے فرمایا: ”کسی زندہ جان (یعنی انسان) پر سو سال پورے نہیں ہوں گے کہ وہ اس دن زندہ ہو?“
مسند ا?حمد: 305/3
حضرت جابر? سے روایت ہے کہ نبی کریم ? نے وفات سے ایک ماہ پہلے فرمایا: ” وہ مجھ سے قیامت کے بارے میں پوچھتے ہیں؟ اس کا علم تو صرف اللہ کے پاس ہے? میں اللہ کی قسم کھا کر کہتا ہوں! زمین پر آج موجود کوئی زندہ انسان نہیں کہ اس پر سو سال کی مدت گزرے (اور وہ پھر بھی زندہ ہو?“)
مسند ا?حمد: 322/3 وصحیح مسلم‘ فضائل الصحابة‘ باب بیان معنی قولہ ? علی را?س مائة سنةحدیث: 2538 وجامع الترمذی‘ الفتن‘ باب لاتا?تی مائة سنة‘
حدیث: 220
امام ابن جوزی? فرماتے ہیں: ” یہ صحیح احادیث حضرت خضر علیہ السلام کی زندگی کے دعوی? کو بیخ و بن سے اکھاڑ دیتی ہیں?“
علمائے کرام فرماتے ہیں: ظن غالب یہی ہے، بلکہ دلائل کی روشنی میں یہ بات یقینی ہے کہ حضرت خضر علیہ السلام نے نبی کریم ? کا زمانہ نہیں پایا? اس صورت میںاس مسئلہ میں کوئی اشکال نہیں رہتا? لیکن اگر فرض کرلیا جائے کہ وہ نبی کریم? کے زمانہ مبارک میں موجود تھے، تو بھی اس حدیث کی روشنی میں یہی نتیجہ نکلے گا کہ وہ نبی کریم ? کی وفات سے ایک صدی گزرنے کے بعد زندہ نہیں رہے، لہ?ذا اس وقت وہ یقینا زندہ نہیں کیونکہ وہ اس حدیث کے عموم میں داخل ہیں اور تخصیص کی کوئی دلیل نہیں? (واللہ اعلم)

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت خضر علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.