روزوں کے مسائل 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 14:18

نماز تراویح کے مسائل

خواتین نماز تراویح مسجد میں جاکر ادا کرسکتی ہیں۔

حضرت ابوذررضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا ہم نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ روزے رکھے بنی اکرمﷺ نے ہمیں تراویح کی نماز نہیں پڑھائی یہاں تک کہ رمضان کے سات دن باقی رہ گئے، تئیسویں رات کی ایک تہائی گزر جانے پر نبی اکرمﷺ نے ہمیں نماز تراویح پڑھائی۔ پھر رسول اللہ ﷺ نے چوبیسویں شب کو نماز تراویح نہیں پڑھائی، پچیسوں شب آدھی گز ر جانے پر نماز تراویح پڑھائی۔ ہم نے کہا” یا رسول اللہﷺ! کیا ہی اچھا ہو، اگر آپ رمضان کی باقی راتوں میں بھی ہمیں نفل نماز پڑھائیں۔”بنی اکرمﷺ نے فرمایا”جس نے امام کے فارغ ہونے تک امام کے ساتھ قیام کیا(یعنی نماز تراویح باجماعت ادا کی) اس کے لےے ساری رات کے قیام کا ثواب لکھا جائے گا۔“پھر رسول اکرمﷺ نے ہمیں نماز تراویح نہیں پڑھائی حتی کہ تین روز باقی رہ گئے، چناچہ آپ ﷺ نے ہمیں تیسری مرتبہ ستائیسویں شب میں تراویح پڑھائی۔ جس میں اپنے اہل و عیال کو بھی شامل کیا یہاں تک کہ ہمیں فلاح کے ختم ہونے کا ڈر ہوا۔ میں نے ابو ذر رضی اللہ عنہ سے پوچھا”فلاح کیا ہے؟“ حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ نے جواب دیا”سحری!“

اسے ترمذی نے روایت کیا ہے۔
صحیح سنن الترامذی، للالبانی، الجزءالاول، رقم الحدیث646

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
نماز تراویح کے مسائلروزے کے بارے میں ضعیف اور موضوع احادیث
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.