19 نومبر 2012
وقت اشاعت: 10:9
دریا سے گزرکر اسکول پہنچنے والے باہمت انڈونیشیائی بچے
سماترا…این جی ٹی…علم کی شمع سے ہو مجھ کو محبت یارب…شاعرِ مشرق علامہ اقبال کی نظم کایہ مصرعہ تعلیم کے شیدائی ا نڈونیشیا ئی بچوں پر بخوبی پورا اُترتا ہے جو روز بلا ناغہ دریاعبور کرکے اپنے اسکول پہنچتے ہیں۔ جہاں کچھ بچے روز وین سے اسکول پہنچتے ہیں تو کچھ کے والدین انہیں گاڑی پر اسکول چھوڑنے آتے ہیں لیکن انڈونیشیا کے جزیرے سماترا کے ان ننھے منے بچوں کا کیا کہیے، جو اپنے اسکول تک آنے کے لیے دریائی راستہ عبور کرتے ہیں۔Surantihدریا کے کمر تک آتے پانی کے درمیان یہ بچے روزانہ اپنا اسکول یونیفارم اور بستہ سر سے اونچا کرکے25میٹر طویل راستہ طے کرتے ہیں۔دریا کنارے پہنچنے کے بعد یہ بچے اپنا یونیفارم تبدیل کرکے اسکول کے لیے رواں دواں ہوجاتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ ارادہ پختہ ہوتو بڑی سے بڑی مشکل بھی آسان ہوجاتی ہے اور شاید یہ بچے بھی اس بات سے بخوبی آگاہ ہیں جبھی تو انہوں نے بہتے دریا کو کبھی اپنی تعلیم کی راہ میں رکاوٹ نہیں بننے دیا۔