29 مئی 2011
وقت اشاعت: 5:59
گلوکار احمد رشدی کا آج77واں یوم پیدائش ہے
جنگ نیوز -
کراچی… آسمان موسیقی کے درخشندہ ستارے، احمد رشدی ، کو جنوبی ایشیا کے پہلے پاپ سنگر کے طور پر بھی یاد کیا جاتا ہے ،شوخ اور طربیہ گیتوں کو نیا انداز بخشنے والے احمد رشدی صرف اڑتالیس سال کی عمر میں اپنے چاہنے والوں کو غمگین چھوڑ کر دور جا بسے۔ انکے چاہنے والے آج انکا77واں یوم پیدائش منا رہے ہیں۔ احمد رشدی ایک آواز ،جس نے ایک عہد ،ایک خلقت کو متاثر کیا ،،پاکستان میں پاپ میوزک متعارف کرانے و الے احمد رشدی نے اپنا فنی سفر ریڈیو کراچی سے شروع کیا ،،1960 میں لالی وڈ کا رخ کیا جہاں ان دنوں سلیم رضا گائیکی کی دنیا کے بے تاج بادشاہ تھے،،1961 میں فلم مہتاب کے گیت ”گول گپے والا آیا “سے احمد رشدی کو بڑا بریک تھرو ملا ۔ احمد رشدی اس فلاسفی کو جانتے تھے کہ موسیقی روح کو تروتازہ ہی نہیں رکھتی موسیقی انسانی جذبات کی صدائے بازگشت بھی ہے،،ان کی آواز برس ہا برس ان کے چاہنے والوں کی آواز بنی رہی،،ان کے گائے بعض گیت اس قدر مقبول ہوئے کہ ایک عرصے تک فلم والوں نے انہیں طربیہ گیتوں کیلیے ہی مخصوص رکھا ،،بالآخر احمد رشدی نے ثابت کیا کہ وہ ایک ورسٹائیل گائیک ہیں۔ احمد رشدی نے کئی فلموں میں اداکاری بھی کی ،وہ اپنے بھائی ارسلان کی طرح فلم آرٹسٹ بننا چاہتے تھے لیکن بعض فلموں میں اہم رول ملنے کے باوجود وہ اس شعبے میں کامیابی حاصل نہ کر سکے،احمد رشدی نے ملکہ ترنم نورجہاں سمیت ہر بڑی گلوکارہ کے ساتھ ڈوئیٹ گائے لیکن مالا کے ساتھ ان کے گیتوں کو بہت زیادہ پذیرائی ملی۔پچیس سال سے زیادہ عرصہ تک فلم انڈسٹری میں خدمات کا صلہ احمد رشدی کو بھی روایتی طور پر اپنی قدر ناشناسی کی صورت میں ملا،اور اس اناپرست فنکار کو لالی وڈ سے بوریا بستر سمیٹ کر واپس کراچی جانا پڑا جہاں ان کے ٹوٹے ہوئے دل نے ان کی روح کا ساتھ چھوڑ دیا ۔