ہاں میں غدار ہوں

ہاں میں غدار ہوں

مجھ کو پھانسی چڑھا دو مٹا دو مجھے
قتل میں زنده جلا دو مجھے
میں ہوں منصور سولی چڑھا دو مجھے
اس سے بڑھ کر بھی ہے تو سزا دو مجھے

ہاں میں غدار ہوں ایسے جمہور کا
غم کے منشور کا کالے دستور کا

پتھروں کی طرح کیسے زنده رہوں
ظلم سہتا رہوں منہ سے کچھ نہ کہوں
قتل انسان کی بات کیسے کروں
ایسے دستور کے ساتھ کیسے چلوں

ہاں میں غدار ہوں ایسے جمہور کا
غم کے منشور کا کالے دستور کا

مجھ کو مارا گیا مجھ کو پیٹا گیا
مجھ کو سڑکوں پہ جبرا گیا
کیا خطا تھی میری کب یہ پوچھا گیا
مجھ کو باغی میں لکھا گیا

ہاں میں غدار ہوں ایسے جمہور کا
غم کے منشور کا کالے دستور کا

پھول کلیوں کی چادر کہاں کھو گئی
بعد ظلمت چمن میں یہ کیا بو گئی
موسم گل میں طاری خزاں ہو گئی
گل پہ دیکھو صباء رو گئی

ہاں میں غدار ہوں ایسے جمہور کا
غم کے منشور کا کالے دستور کا

Posted on Feb 16, 2011