اندھیری رات ٹھکانے لگا کے آتے ہیں 
 چلو کے اپنی صبح کو جگا کے آتے ہیں 
 
 سبھی جو مان رہے ہیں ، بہت اندھیرا ہے 
 چراغ جوڑ کے سورج بنا کے آتے ہیں 
 
 یہ رات روز جو ہم سے خراج مانگے ہے 
 ہزار سر کا چڑھاوا ، چڑھا کے آتے ہیں 
 
 نہیں ہے کچھ بھی بچا اب جز یہ زنجیریں 
 اٹھو یہ مال و متاع بھی ، لٹا کے آتے ہیں . . . ! 
 
Posted on Nov 14, 2011

سماجی رابطہ