دریچے سے جھانکتی وہ لڑکی عجیب دکھ سے بھری ہوئی ہے

دریچے سے جھانکتی وہ لڑکی عجیب دکھ سے بھری ہوئی ہے ،
کے اس کے آنگن میں پھول پر ایک نیلی تتلی ماری ہوئی ہے

کبھی اذانوں میں کھوئی کھوئی ، کبھی نمازوں میں روئی روئی ،
وہ ایسے دنیا کو دیکھتی ہے ، کے جیسے اس سے ڈری ہوئی ہے

درود سے مہکی مہکی سانسیں ، وظیفہ پڑھتی ہوئی وہ آنکھیں ،
کے ایک شمع امید ان میں ، کئی برس سے دھری ہوئی ہے

وہ دکھ کی چادر میں لپٹی لپٹی ، وہ کالے کپڑوں میں سمٹی سمٹی ،
محبت اس نے کسی سے ، شاید میری طرح ہی کری ہوئی ہے

بڑے زمانوں کے بعد برسی ہیں میری آنکھیں کسی کی خاطر ،
بڑے زمانوں کے بعد دل کی زمین پھر سے ہری ہوئی ہے . . .

Posted on Feb 16, 2011