میرے ہر عمل کو نظر میں رکھ ، میری چاہتوں کا صلہ نا دے 
 میں چراغ آخر شب سہی ، مجھے بیرخی کی سزا نا دے 
 
 مجھے دشمنوں سے گلہ نہیں ، صلہ دوستوں سے ملا نہیں 
 مجھے جتنا جینا تھا جی چکا ، مجھے اور جینے کی دعا نا دے 
 
 یہ گئے دنوں کی بات ہے ، اسی راہ پہ تم میرے ساتھ تھے 
 میں نئے سفر پہ ہوں گا گامزن ، مجھے دور جا کے صدا نا دے 
 
 میرا حرف حرف ہے دل - نشین ، کہیں تو تو اس میں مکین نہیں 
 یہ جنون شوق سخن کہیں ، تیرا چہرہ سب کو دکھا نا دے 
 
 یہ تلاش باب وفا سفر ، مجھے تم سے دور تھا لے گیا 
 پلٹ کر آؤں گا یاد رکھ ، تیرا شہر مجھ کو بھلا نا دے 
 
 میں بھلا نہیں برا سہی ، مجھ سے کوئی گلہ سہی 
 تیرا بات بات پہ روٹھنا ، نئی راہ مجھ کو دکھا نا دے . . . ! 
Posted on May 19, 2012

سماجی رابطہ