نہیں ہوں میں کسی کا بھی نہیں ہوں

نہیں ہوں میں کسی کا بھی نہیں ہوں
اگر خود اپنے جیسا بھی نہیں ہوں

کبھی ایسے بھی دن آتے ہیں مجھ پر
کے خود کو ملنے جاتا بھی نہیں ہوں

میں لوگوں سے بہت ڈرتا ہوں لیکن
جو رب ہے اس سے ڈرتا بھی نہیں ہوں

بہت ہی دکھ ہوا یہ جان کر آج
کے میں تو اپنے جیسا بھی نہیں ہوں

میں اپنی حد میں رہتا ہوں ہمیشہ
پھر اس حد سے نکلتا بھی نہیں ہوں

بچھا دیتا میں خود کو انکو خاطر
مگر دکھ ہے کے رستہ بھی نہیں ہوں

جہاں پیشانی پہ کوئی حرف آئے
میں ایسی در پہ جھکاتا بھی نہیں ہوں

علی میں کیا ہوں کے ہر روز خود سے
جو کہتا ہوں وہ کرتا بھی نہیں ہوں . . . !

Posted on Aug 18, 2012