رات دن ہجر کی وحشت بھی نہیں رکھنی ہے ، 
 کسی سے اب اتنی محبت بھی نہیں رکھنی ہے ، 
 
 جس کا جی چاہے ہمیں توڑ کے ٹکڑے کردے ، 
 اس قدر نرم طبیعت بھی نہیں رکھنی ہے ، 
 
 ایک دو سال کے رشتوں سے ہمیں کیا حاصل ، 
 ایک دو پل کی رفاقت بھی نہیں رکھنی ہے ، 
 
 جنسے بچھڑیں تو سنبھلنے میں زمانے لگ جائیں ، 
 ایسے لوگوں سے مروت بھی نہیں رکھنی ہے ، 
 
 کیا عجب حال ہے چاہت کے طلبگاروں کا ، 
 شوق بکنے کا ہے قیمت بھی نہیں رکھنی ہے ، 
Posted on Feb 16, 2011

سماجی رابطہ