بچپن کے دکھ بھی کتنے اچھے ہوتے تھے

بچپن کے دکھ بھی کتنے اچھے ہوتے تھے
تب تو صرف کھلونے ٹوٹا کرتے تھے

وہ خوشی بھی جانے کیسی خوشی تھی
تتلی کے پر نوچ کے اچھلا کرتے دے

پاؤں مار کے خود بارش کے پانی میں
اپنی ناؤ آپ ڈبویا کرتے تھے

اب سوچو تو چوٹ سی پڑتی ہے دل پر
آپ بنا کے آپ گھروندے توڑا کرتے تھے

اب تو اک آنسوں بھی رسواء کر جاتا ہے
بچپن میں تو جی بھر کے رو لیا کرتے تھے . . . !

Posted on Mar 24, 2012