کچھ تو پاس بچا کر رکھو

کچھ تو پاس بچا کر رکھو

کچھ تو پاس رکھو ، سب کچھ کاروبار نا جانو
دل کے دروازے مت کھولو ، اس گھر کو بازار نا جانو

مانا رستہ بہت کٹھن ہے پھر بھی سایہ دار شجر ہیں
ٹہنی کو تلوار نا سمجھو ، آنچل کو دیوار نا جانو

سب کچھ اس کو دے آیا ہوں ، سب کچھ اس سے لے آیا ہوں
میری جیت کو جیت نا سمجھو میری ہار کو ہار نا جانو

دن بھر دھوپ میں چلتے چلتے ہم دونوں کی شام ہوئی
تھک کر بانہوں میں سو جانا یہ جسمانی پیار نا جانو

تتلی کے نازک پنکھوں پر آنسو کی تحریر غزل ہے
لفظوں کی مینا کاری کو الہامی اشعار نا جانو

Posted on Feb 16, 2011