سر جھکانے کی عادت نہیں ہے

سر جھکانے کی عادت نہیں ہے ،
آنسوں بہانے کی عادت نہیں ہے ،

ہم کھو گئے تو پچھتائو گئے بہت ،
ہماری لوٹ کے آنے کی عادت نہیں ہے ،

تیرے در پے محبت کے سوالی بن جاتے ،
لیکن ہاتھ پھیلانے کی عادت نہیں ہے ،

تیری یادیں عزیز ہیں بہت ،
مگر وقت گنوانے کی عادت نہیں ہے ،

تم سخت دل نکلے کیا گلہ کریں ہم ،
شکوہ دل لب پائے لانے کی عادت نہیں ہے ،

بد دعا بھی کیا کریں حق میں تمھارے ؟
ہمیں تو دل بھی دکھانے کی عادت نہیں ہے . . . !

Posted on Jun 12, 2012