بس اک شب کے لیے وصل یار میں رہنا

بس اک شب کے لیے وصل یار میں رہنا
پھر اسکے بعد راہ انتظار میں رہنا

کبھی سکون کبھی خَلْفِشار میں رہنا
ہمیں عزیز تیرے اختیار میں رہنا

وہ بے ارادہ تیری خوشبو کو چھو لینا
پھر اک عجیب سے کیف و خمار میں رہنا

وہ اک پل کے لیے آرزو محبت کی
پھر اک عمر سفر کے غبار میں رہنا

میری دعا کو کہیں راسته نہیں ملتا
جہاں بھی رہنا اسی انتشار میں رہنا . . . !

Posted on Jun 15, 2012