جو کہیں نا ملے وہ خوشی چاہیے

جو کہیں نا ملے وہ خوشی چاہیے
درد کیسا بھی ہو بندگی چاہیے

مجھ کو دنیا کی اب کوئی خواہش نہیں
آخِرَت کی مجھے زندگی چاہیے

تیرے ہے آگے ہاتھ پھیلائوں
اب ایسی اللہ مجھے بےبسی چاہیے

تو ہو جائے راضی سنور جاؤں میں
میرے مالک آگہی چاہیے

میں جھکو اور جھکو بس جھکا ہے رہوں
عبادت میں بس یہ عاجزی چاہیے

میں بھٹک جاؤں تو آسْرا دے مجھے
ایسی اللہ مجھے رہبری چاہیے . . . !

Posted on Apr 21, 2012