شعراء 

باقی کو کیا کرنا ہے


مجھ کو تو گِر کے مرنا ہے
باقی کو کیا کرنا ہے

کیسی تلافی کیا تدبیر
کرنا ہے اور بھرنا ہے

ہم دو پائے ہیں سو ہمیں
میز پہ جا کے چرنا ہے

چاہے ہم کچھ بھی کر لیں
ہم ایسوں کو سدھرنا ہے

ہم تم ہیں اک لمحہ کے
پھر بھی وعدہ کرنا ہے

بدھ, 06 فروری 2013

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
زخم امید بھر گیا کب کاتمہیں کتنا یہ بولا تھا
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.