ریزہ ریزہ سپنوں والے

ریزہ ریزہ سپنوں والے
ٹوٹے چہرے
آدھے لوگ
جانے والے کب آتے ہیں
کیوں کرتے ہیں وعدے لوگ

آس میں بیٹھی شہزادی کی
مانگ میں چاندی جھانک چکی
اتنی دیر سے کیوں آتے ہیں
آخر یہ شہزادے لوگ

پیار کی راہ پہ انگلی تھمے
اندھا دھند چل پڑتی ہیں
نا سمجھی میں مر جاتے ہیں
ہم سے سیدھے سادے لوگ

ہم دونوں میں کون ہے مجرم
یہ طے ہونا مشکل ہے
آدھا شہر تھا حامی اسکا
ساتھ تھے میرے آدھے لوگ . . . !

Posted on Jul 14, 2012