وہی آبلے ہیں وہی جلن کوئی سوزِ دل میں کمی نہیں

وہی آبلے ہیں وہی جلن کوئی سوزِ دل میں کمی نہیں
جولگا کے آگ گئے تھے تم وہ لگی ہوئی ہے بجھی نہیں

میری زندگی پہ نہ مسکرا مجھے زندگی کا علم نہیں
جسے تیرے غم سے ہو واسطہ وہ بہار خزاں سے کم نہیں

تیری یاد ایسی ہے باوفا پسِ مرگ بھی نہ ہوئی جدا
تیری یاد میں ہم مٹ گئے تیری یاد دل سے مٹی نہیں

وہی کارواں ، وہی راستے وہ زندگی وہی مرحلے
مگر اپنے اپنے مقام پر کبھی ہم نہیں کبھی تم نہیں

نہ فنا میری نہ بقا میری مجھے اے شکیل نہ ڈھونڈیے
میں کسی کا حسن خیال ہوں میرا کوئی وجود و عدم نہیں

Posted on Mar 25, 2013