قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت ایوب علیہ السلام

وہب بن منبہ? فرماتے ہیں کہ اللہ تعالی? نے آپ کی طرف وحی نازل فرمائی: ”میں نے تجھے تیرے اہل اور مال دوبارہ دے دیے ہیں اور ساتھ اتنے ہی اور دے دیے ہیں، اب اس پانی سے غسل کرلے، تجھے شفا ہوجائے گی اور اپنے ساتھیوں کی طرف سے قربانی پیش کر اور ان کے لیے مغفرت کی دعا کر کیونکہ انہوں نے تیرے معاملے میں میری نافرمانی کی ہے? لیکن صحیح بات یہ ہے کہ اللہ تعالی? نے ان کے بدلے میں اور اہل و عیال عطا کیے اور اس سے ایک گنا زیادہ بھی دیے‘ جس طرح مجاہد? سے منقول ہے?“
تفسیر ابن کثیر: تفسیر سورة الا?انبیائ‘ آیت:84
حضرت ابو ہریرہ ? سے روایت ہے کہ نبی ? نے فرمایا: ” جب اللہ تعالی? نے ایوب علیہ السلام کو صحت عطا فرمائی تو آپ پر سونے کی ٹڈیوں کی بارش کردی? آپ انہیں ہاتھوں سے پکڑ پکڑ کر کپڑے میں ڈالنے لگے? آپ کو ندا آئی: ”ایوب! کیا سیر نہیں ہوئے؟“ آپ نے عرض کیا: ”یارب! تیری رحمت سے کون سیر (اور مستغنی) ہوسکتا ہے؟“ تفسیر ابن ا?بی حاتم: 2461/8
حضرت ابو ہریرہ? ہی سے روایت ہے کہ رسول اللہ? نے فرمایا: ”ایوب علیہ السلام کپڑے اتار کر غسل فرمارہے تھے کہ سونے کی ٹڈیوں کا ایک جھنڈ آپ پر آ گرا? ایوب علیہ السلام مٹھّیاں بھر بھر کر کپڑے میں ڈالنے لگے? اللہ عزوجل نے آواز دی: ”ایوب! کیا میں نے تجھے اس سے مستغنی نہیں کردیا جوتو دیکھ رہا ہے؟“ انہوں نے عرض کیا: ”جی ہاں! یارب! لیکن میں تیری برکت سے مستغنی نہیں ہوسکتا?“
صحیح البخاری‘ ا?حادیث الا?نبیائ‘ باب قول اللہ تعالی? ?وا?یوب اذ نادی ربہ? حدیث: 3391 ومسند ا?حمد: 314/2
ارشاد باری تعالی?: ”اپنا پاؤں مارو?“ کا مطلب ہے کہ زمین پر اپنا پاؤں مارو? ایوب علیہ السلام نے حکم کی تعمیل کی? اللہ تعالی? نے وہاں سے ٹھنڈے پانی کا چشمہ جاری فرمادیا اور حکم دیا کہ اس کا پانی پئیں اور اسی پانی سے غسل کریں‘ چنانچہ اللہ تعالی? نے آپ کی تکلیف، درد اور جسم کی تمام ظاہری اور باطنی بیماریاں دور فرمادیں اور ظاہری و باطنی تندرستی کے ساتھ ساتھ کامل جمال اور بہت سے مال سے بھی نوازا حت?ی کہ سونے کی ٹڈیوں کی بارش ہوئی اور دولت اس طرح نازل ہوئی جیسے مینہ برستا ہے?
اللہ تعالی? نے آپ کو اہل و عیال بھی عطا فرمائے? جیسے ارشاد ہے:
”اور اس کو اہل و عیال عطا فرمائے، بلکہ ان کے ساتھ اتنے ہی اور بھی?“ (الا?نبیائ: 84/21) بعض علماءنے اس کا مطلب یہ بیان کیا ہے کہ وہی فوت شدہ افراد زندہ ہوگئے اور بعض نے کہا کہ اللہ تعالی? نے فوت شدہ افراد کی جگہ اور اولاد دے دی اور قیامت میں پہلی اور پچھلی سب اولاد جمع ہوکر آپ کو مل جائے گی? ?رَح±مَةً مِّن± عِن±دِنَا? ”اپنی خاص مہربانی سے?“ (الا?نبیائ:84/21) یعنی ہم نے آپ کی مصیبت دور کردی اور آپ کی تکلیف ختم کردی? یہ ہماری خاص مہربانی اور احسان تھا?
?ذِک±ر?ی لِل±ع?بِدِی±نَ? ”تاکہ سچے بندوں کے لیے (سبب) نصیحت ہو?“ (الا?نبیائ: 84/21) یعنی جس شخص کو جسم میں یا مال میں یا اولاد میں ابتلا و مصائب پیش آئیں، وہ اللہ کے نبی حضرت ایوب علیہ السلام کی پیروی کرے جنہیں اللہ نے اس سے بڑی آزمائش سے دوچار کیا تھا لیکن انہوں نے صبر کیا اور اللہ سے

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت ایوب علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.