قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت حزقیل علیہ السلام

حضرت حزقیل علیہ السلام

اللہ تعالی? نے فرمایا:
”کیا تم نے انہیں نہیں دیکھا جو ہزاروں کی تعداد میں تھے اور موت کے ڈر کے مارے اپنے گھروں
سے نکل کھڑے ہوئے تھے؟ اللہ تعالی? نے انہیں فرمایا: مرجاؤ! پھر انہیں زندہ کردیا? بیشک اللہ
تعالی? لوگوں پر بڑا افضل کرنے والا ہے لیکن اکثر لوگ ناشکرے ہیں?“ (البقرة: 243/2)
امام محمد بن اسحاق? نے وہب بن منبہ? کا قول نقل کیا ہے کہ حضرت یوشع علیہ السلام کے بعد جب اللہ تعالی? نے کالب بن یوفنا علیہ السلام کو بھی وفات دے دی تو بنی اسرائیل میں ان کا منصب حضرت حزقیل بن بوذی علیہ السلام کو ملا? انہوں نے ہی اپنی قوم کے حق میں دعا کی تھی جس کا ذکر قرآن مجید میں بھی ہے? ارشاد باری تعالی? ہے:
”کیا آپ نے انہیں نہیں دیکھا جو ہزاروں کی تعداد میںتھے اور موت کے ڈر کے مارے اپنے
گھروں سے نکل کھڑے ہوئے تھے؟“
امام ابن اسحاق? فرماتے ہیں: وہ وبا کے ڈر سے بھاگے تھے? وہ ایک میدان میں ٹھہرے تو اللہ تعالی? نے فرمایا: ”مرجاؤ!“ وہ سب مرگئے? ان کے اردگرد ایک باڑ بن گئی تاکہ درندے ان تک نہ پہنچیں? اسی طرح ایک طویل مدت گزر گئی? حضرت حزقیل علیہ السلام وہاں سے گزرے? آپ کھڑے ہوکر سوچنے لگے? آپ سے کہا گیا: ”کیا آپ چاہتے ہیں کہ اللہ تعالی? انہیں آپ کی نظروں کے سامنے زندہ فرمادے؟“ آپ نے فرمایا: ”جی ہاں!“ آپ سے کہا گیا کہ ان ہڈیوں کو مخاطب کرکے کہیں کہ ان پر گوشت چڑھ جائے اور رگیں‘ پٹھے اپنے اپنے مقام پر آملیں? آپ نے اللہ کے حکم سے انہیں آواز دے کر یہ بات کہی تو وہ سب لوگ (زندہ ہوکر) اُٹھ کھڑے ہوئے اور کہنے لگے: سبحان اللہ‘ سبحان اللہ‘ اللہ نے ہمیں زندہ کردیا اور بیک آواز نعرہ? تکبیر لگایا?
تفسیر الطبری: 794/2 تفسیر سورة البقرة‘ آیت: 243
جناب سدی? سے مندرجہ بالا آیت کی تشریح میں مروی ہے کہ واسط کے قریب ایک شہر ”داوردان“ میں طاعون پھیل گیا? وہاں کے اکثر باشندے وہاں سے نکل کر ایک قریبی مقام پر جا ٹھہرے? پھر یہ ہوا کہ شہر میں ٹھہرے رہنے والے اکثر مرگئے اور دوسرے محفوظ رہے? ان میں سے زیادہ لوگ نہ مرے? جب وبا ختم ہوئی تو وہ لوگ صحیح سلامت شہر میں واپس آگئے? تب شہر میں ٹھہرنے والوں نے کہا: ” ہمارے یہ ساتھی ہم سے زیادہ سمجھ دار تھے? اگر ہم بھی انہی جیسا طرز عمل اختیار کرتے تو ہم بھی بچ جاتے? اگر دوبارہ طاعون پھیلا تو ہم بھی ان کے ساتھ شہر سے دور چلے جائیں گے?“
اگلے سال طاعون شروع ہوا تو یہ سب لوگ جن کی تعداد تقریباً پینتیس ہزار تھی، سب کے سب نکل کھڑے ہوئے اور اسی وسیع میدان میں جا ٹھہرے? ایک فرشتے نے وادی کے نشیب کی طرف سے اور

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت یسع علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.