قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت لوط علیہ السلام

خیانت سے مراد یہ ہے کہ انہوں نے دین کے معاملے میں نبیوں کی پیروی نہیں کی? اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ بدکاری میں ملوث تھیں? حا شَا وَکَلَّا اللہ تعالی? کسی نبی کو اس آفت میں مبتلا نہیں فرماتا کہ اس کی بیوی بدکاری کا ارتکاب کرے?
حضرت عبداللہ بن عباس اور دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنھُم وغیرہ صحابہ علمائے کرام رحمة اللہ علیہم بیان کرتے ہیں: ”کسی نبی کی بیوی نے کبھی بدکاری نہیں کی? جو شخص اس کے برعکس موقف اختیار کرتا ہے وہ بہت بڑی غلطی کا ارتکاب کرتا ہے?“ تفسیر ابن کثیر: 192/8 تفسیر سورة التحریم‘ آیت: 10
واقعہ افک میں جب منافقین نے ام المو?منین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا پر بے بنیاد الزام تراشی کی تو اللہ تعالی? نے مومنوں کو زجر و تنبیہ کرتے ہوئے فرمایا:
”جب تم اپنی زبانوں سے اُس کا ایک دوسرے سے ذکر کرتے تھے اور اپنے منہ سے ایسی بات
کہتے تھے جس کا تم کو کچھ علم نہ تھا اور تم اسے ایک ہلکی بات سمجھتے تھے اور اللہ کے نزدیک وہ بڑی بات
تھی? اور جب تم نے اُسے سنا تو کیوں نہ کہا کہ ہمیں شایاں نہیں کہ ایسی بات زبان پر لائیں?
(پروردگار) تو پاک ہے? یہ تو (بہت) بڑا بہتان ہے?“ (النور: 16,15/24)
یعنی اے اللہ! یہ بات تیری شان کے لائق نہیں کہ تیرے نبی کی بیوی سے یہ حرکت سرزد ہو? یہاں یہ فرمایا ہے: ”اور وہ (بستی) ان ظالموں سے کچھ دور نہیں?“
اس کا مطلب یہ ہے کہ جو کوئی ان بدکاروں جیسی حرکت کرے گا، یہ سزا اسے بھی مل سکتی ہے?
اسی وجہ سے بعض علماءکا موقف ہے کہ حضرت لوط علیہ السلام کی بدکار قوم جیسا جرم کرنے والے کو سنگسار کرنا چاہیے، خواہ وہ شادی شدہ ہو یا غیر شادی شدہ? امام شافعی، امام احمد بن حنبل اور دیگر بہت سے ائمہ کرام رحمة اللہ علیہم نے صراحت سے اس رائے کا اظہار کیا ہے? انہوں نے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہُما سے مروی اس حدیث سے استدلال کیا ہے کہ رسول اللہ? نے فرمایا: ”جسے تم حضرت لوط علیہ السلام کی قوم والا کام کرتے دیکھو تو کرنے والے کو بھی قتل کردو اور جس کے ساتھ بدفعلی کی گئی، اسے بھی قتل کردو?“
مسند ا?حمد: 300/1 جامع الترمذی‘ الحدود‘ باب ماجاءفی حد اللوطی‘ حدیث: 1456
امام ابو حنیفہ? نے مذکورہ بالا آیت کریمہ کی روشنی میں یہ موقف اختیار کیا ہے کہ اس جرم کا ارتکاب کرنے والے کو اونچے پہاڑ سے نیچے گرایا جائے، پھر اُس پر پتھر برسائے جائیں، جس طرح لوط علیہ السلام کی قوم کو یہی سزا دی گئی تھی?

اہل خرد کے لیے مقام عبرت

اللہ تعالی? نے ان بستیوں کی جگہ ایک بدبو دار جھیل بنادی، جس کے پانی سے اور اس کے ارد گرد کی زمین سے کوئی فائدہ نہیں اُٹھایا جاسکتا کیونکہ وہ قطعہ زمین انتہائی نکما اور بے کار ہے? یہ اللہ کی طرف سے اس کی قدرت، عظمت اور اس کی گرفت کی ایک نشانی بن چکا ہے? اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ اللہ اپنے مومن بندوں پر رحمت فرما کر انہیں تباہی سے بچاتا اور اندھیروں سے نکال کر روشنی میں لے جاتا ہے?

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت لوط علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.