قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت لوط علیہ السلام

بیویاں پیدا کی ہیں ان کو چھوڑ دیتے ہو؟ حقیقت یہ ہے کہ تم حد سے نکل جانے والے ہو?“
(الشعرائ: 166,165/26)
متعدد صحابہ رضی اللہ عنہُم و تابعین رحمة اللہ علیہم نے یہی مطلب بیان فرمایا ہے? اس آیت کی دوسری تشریح آیت مبارکہ ?ھ?وُ? ل?ا ئِ بَنَاتِی±....? کا مطلب بعض علماءنے یہ بیان کیا ہے کہ حضرت لوط علیہ السلام نے فرمایا: میری بیٹیوں سے نکاح کرلو، وہ کہتے ہیں کہ آپ نے یہ پیش کش اس لیے کی کہ یہ رشتہ قائم ہونے کی صورت میں وہ احساس کریں گے اور اپنے سسر کے مہمانوں کو تنگ نہیں کیا کریں گے? مصنف? کے نزدیک یہ تشریح درست نہیں? غلط ہے جو اہل کتاب سے ماخوذ ہے? دیکھیے: کتاب پیدائش، باب: 19 یہ ان کی ایک بہت بڑی غلطی ہے جیسے ان کی بیان کردہ یہ بات غلط ہے کہ فرشتے صرف دو تھے اور انہوں نے آپ کے ہاں کھانا کھایا? اہل کتاب نے اس واقعہ کی تفصیل میں اور بھی بہت سی غلطیاں کی ہیں?
حضرت لوط علیہ السلام نے فرمایا:
”سو اللہ سے ڈرو اور میرے مہمانوں (کے بارے) میں مجھے ذلیل نہ کرو? کیا تم میں کوئی بھی
شائستہ آدمی نہیں؟“ (ھود: 78/11)
آپ نے ان لوگوں کو بے حیائی کے ارتکاب سے منع فرمایا? اس بیان میں قوم کے بارے میں آپ کی یہ گواہی پائی جاتی ہے کہ ان لوگوں میں ایک شخص بھی ایسا نہیں تھا جس میں شرافت اور نیکی کی رمق پائی جاتی ہو? بلکہ وہ سب کے سب احمق، بدکار اور کافر تھے? فرشتے آپ سے کچھ پوچھنے سے قبل یہی کچھ آپ کی زبان سے سننا چاہتے تھے?
وہ بدکرداری کے جذبات سے اس قدر مغلوب تھے کہ جب پیغمبر نے انہیں صنفی جذبات کی تکمیل کے جائز طریقے کی طرف توجہ دلائی تو انہوں نے بے حیائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پیغمبر سے صاف کہہ دیا:
”(اے لوط!) آپ کو معلوم ہے کہ ہم تمہاری (قوم کی) بیٹیوں کی خواہش نہیں رکھتے? ہم جو
چاہتے ہیں وہ آپ کو معلوم ہی ہے?“ (ھود: 79/11)
انہیں یہ بات کہتے ہوئے نہ معزز اور پاک باز رسول سے شرم آئی نہ اللہ عظیم و برتر کی گرفت سے خوف محسوس ہوا? اسی لیے آپ نے فرمایا:
”اے کاش! مجھ میں تمہارے مقابلے کی طاقت ہوتی یا میں کسی مضبوط قلعے میں پناہ پکڑ سکتا?“
(ھود: 80/11)
آپ نے یہ تمنا کی کہ کاش! آپ کو ان کا مقابلہ کرنے کی قوت حاصل ہوتی یا آپ کے خاندان اور قبیلے کے افراد وہاں موجود ہوتے جو اُن کے خلاف آپ کی مدد کرتے تاکہ وہ انہیں اس بدتمیزی کی مناسب سزا دے سکتے?
حضرت ابو ہریرہ? سے روایت ہے کہ رسول اللہ ? نے فرمایا: ”ہم ابراہیم علیہ السلام سے زیادہ شک کرنے کا حق رکھتے ہیں جب ہمیں شک نہیں کہ اللہ تعالی? مردوں کو زندہ کرسکتا ہے تو ابراہیم علیہ السلام کیسے شک کرسکتے ہیں؟ یعنی آپ کا یہ سوال کہ مردوں کو زندہ کرکے دکھایا جائے شک کی وجہ سے نہیں تھا بلکہ

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت لوط علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.