قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت عزیر علیہ السلام

لوگ اُٹھ کر آپ کے پاس آئے اور دیکھنے لگے? آپ کے بیٹے نے کہا: ” اباجان کے کندھوں کے درمیان ایک تل تھا?“ آپ نے کندھوں سے کپڑا ہٹایا تو وہ علامت موجود تھی? لوگوں نے کہا: ” ہماری قوم میں عزیر علیہ السلام کے سوا کسی کو تورات زبانی یاد نہیں تھی? تحریری نسخہ بخت نصر نے نذر آتش کردیا? اب کسی کسی آدمی کو تورات کے تھوڑے تھوڑے اجزا یاد ہیں? آپ ہمیں دوبارہ تورات لکھ دیں?“
حضرت عزیر علیہ السلام کے والد نے بخت نصر کے زمانے میں تورات ایک محفوظ مقام پر چھپادی تھی جس کا علم عزیر علیہ السلام کے سوا کسی کو نہ تھا? آپ لوگوں کو وہاں لے گئے اور وہ نسخہ نکلوایا? اس کے ورق بوسیدہ ہوگئے تھے اور الفاظ مٹ گئے تھے?
آپ ایک درخت کے نیچے بیٹھ گئے? بنی اسرائیل آپ کے ارد گرد جمع تھے? آسمان سے دو شہاب آئے اور آپ کے پیٹ میں داخل ہوگئے? فوراً آپ کو پوری تورات یاد ہوگئی اور آپ نے نئے سرے سے لکھ کر بنی اسرائیل کو دی? اسی لیے بنی اسرائیل نے آپ کو اللہ کا بیٹا قرار دیا? یہ واقعہ سواد (عراق) کے علاقے میں دیر حزقیل کے مقام پر پیش آیا? آپ کی وفات سائر آباد میں ہوئی?
تاریخ دمشق لابن عساکر: 262-260/42
حضرت ابن عباس? فرماتے ہیں کہ اللہ تعالی? کے فرمان: ”اور تاکہ ہم تجھے لوگوں کے لیے نشانی بنائیں?“ میں ”لوگوں“ سے مراد ہے ”بنی اسرائیل“ کیونکہ جب آپ اپنے بیٹوں کے ساتھ بیٹھے ہوتے تھے‘ آپ تو جوان ہوتے تھے اور آپ کے بیٹے بوڑھے? اس کی وجہ یہ ہے کہ آپ جب فوت ہوگئے تھے تو آپ کی عمر چالیس سال تھی? پھر جب آپ کو اللہ تعالی? نے دوبارہ زندہ کیا تو آپ کی حالت وہی جوانی والی تھی? حضرت ابن عباس? فرماتے ہیں کہ آپ بخت نصر کے زمانے کے بعد زندہ ہوئے?
تاریخ دمشق لابن عساکر: 262/42
حضرت عزیر علیہ السلام کا زمانہ نبوت
مشہور قول کے مطابق عزیر علیہ السلام بنی اسرائیل کے نبی تھے اور آپ کا زمانہ حضرت داود و سلیمان علیہما السلام اور زکریا و یحیی? علیہما السلام کے درمیان کا ہے? بنی اسرائیل میں تورات کا کوئی حافظ باقی نہ رہا? تب اللہ تعالی? نے آپ کو الہام کے ذریعے سے تورات سکھا دی اور آپ نے حرف بحرف لکھوادی?
ابن عساکر? نے ابن عباس? کی ایک روایت نقل کی ہے کہ آپ نے حضرت عبداللہ بن سلام? سے پوچھا کہ یہودیوں نے عزیر علیہ السلام کو اللہ کا بیٹا کیوں قرار دیا؟ حضرت عبداللہ بن سلام? نے آپ کا تورات زبانی لکھنے کا واقعہ بیان کیا اور فرمایا: ”بنی اسرائیل کہتے تھے: حضرت موس?ی علیہ السلام تو ہمارے پاس بغیر لکھے کتاب (تورات) نہ لاسکا، عزیر علیہ السلام بغیر تحریر کے تورات لے آئے? اس لیے بعض لوگوں نے انہیں ”اللہ کا بیٹا“ کہہ دیا?“ تاریخ دمشق لابن عساکر: 263/42 اسی لیے بعض علماءنے فرمایا کہ تورات کا تواتر عزیر علیہ السلام کے زمانے میں منقطع ہوگیا تھا جسے آپ نے بحال کیا?
حضرت عزیر علیہ السلام کے زمانہ کے بارے میں مختلف اقوال وارد ہوئے ہیں جن کا خلاصہ حسب ذیل ہے? حضرت حسن? کا قول ہے کہ حضرت عزیر علیہ السلام اور بخت نصر ایک ہی دور میں تھے? جبکہ صحیح

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت عزیر علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.