قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت صالح علیہ السلام

زمین میں (جہاں چاہے) چرے اور اس کو کسی طرح کی تکلیف نہ دینا ورنہ تمہیں جلد عذاب
آپکڑے گا? مگر انہوں نے اس کی کونچیں کاٹ ڈالیں? تو (صالح نے) کہا کہ اپنے گھروں میں
تین دن (اور) فائدے اُٹھالو یہ (عذاب کا) وعدہ ہے کہ جھوٹا نہ ہوگا، سو جب ہمارا حکم آگیا تو ہم
نے صالح اور جو لوگ ان کے ساتھ ایمان لائے تھے اُن کو اپنی مہربانی سے بچا لیا اور اس دن کی
رسوائی سے (محفوظ رکھا?) بے شک تمہارا پروردگار ہی طاقتور اور زبردست ہے? اور جن لوگوں
نے ظلم کیا تھا، اُن کو ہولناک چیخ (کی صورت میںعذاب) نے آپکڑا تو وہ اپنے گھروں میں
اوندھے پڑے رہ گئے? گویا کبھی ان میں بسے ہی نہ تھے? سن رکھو! کہ ثمود نے اپنے پروردگار سے
کفر کیا اور سن رکھو کہ ثمود پر پھٹکار ہے?“ (ھود: 68-64/11)
سورہ? قمر میں ان کے عذاب کا تذکرہ اس طرح کیا گیا ہے?
ارشاد باری تعالی? ہے:
”سو (دیکھ لو کہ) میرا عذاب اور ڈرانا کیسا ہے؟ ہم نے اُن پر (عذاب کے لیے) ایک ہولناک
چیخ بھیجی تو وہ ایسے ہوگئے جیسے باڑ والے کی سوکھی اور ٹوٹی ہوئی باڑ? اور ہم نے قرآن کو سمجھنے کے
لیے آسان کردیا ہے‘ تو کوئی ہے کہ سوچے سمجھے؟“ (القمر: 30,31/54)
ارشاد الہ?ی ہے:
”اور وہ ایک چال چلے اور ہم بھی ایک چال چلے اور اُن کو کچھ خبر نہ ہوئی‘ سو دیکھ لو کہ اُن کی چال کا
انجام کیسا ہوا؟ ہم نے اُن کو اور اُن کی قوم سب کو ہلاک کر ڈالا? اب یہ اُن کے گھر اُن کے ظلم کے
سبب خالی پڑے ہیں? جو لوگ دانش رکھتے ہیں اُن کے لیے اس میں نشانی ہے اور جو لوگ ایمان
لائے اور ڈرتے تھے ان کو ہم نے نجات دی?“ (النمل: 53-50/27)
جن افراد نے صالح علیہ السلام کو شہید کرنے کی سازش تیار کی تھی? اللہ تعالی? نے ان پر ان کی قوم سے پہلے ہی عذاب نازل فرما دیا اور ان پر پتھر برسا کر کچل ڈالا اور تباہ کردیا? جب مہلت کا پہلا دن یعنی جمعرات کا دن آیا تو ان کے چہرے زرد ہوگئے، جیسے صالح علیہ السلام نے فرمایا تھا? شام ہوئی تو انہوں نے کہا: ”مہلت کا ایک دن تو گزر گیا?“ جب دوسرے دن یعنی جمعہ کی صبح ہوئی تو ان کے چہرے سرخ ہوگئے? شام ہوئی تو انہوں نے کہا: ”مہلت کے دو دن گزر گئے?“ جب مہلت کا تیسرا دن آیا یعنی ہفتے کی صبح ہوئی تو ان کے چہرے سیاہ ہوگئے? شام ہوئی تو انہوں نے کہا: ”(صالح کی کہی ہوئی) مہلت تو ختم ہوگئی? جب اتوار کی صبح ہوئی تو انہوں نے خوشبو لگائی اور تیار ہو کر بیٹھ گئے اور انتظار کرنے لگے کہ دیکھیں کون سا عذاب آتا ہے? انہیں معلوم نہیں تھا کہ ان کے ساتھ کیا سلوک ہونے والا ہے اور ان پر کس طرف سے عذاب آنے والا ہے?
جب سورج طلوع ہوا تو آسمان سے ایک شدید آواز آئی اور نیچے سے زلزلہ آگیا? چنانچہ تمام افراد کی روحیں پرواز کرگئیں، وہ مر کر بے حس و حرکت اور خاموش ہوگئے? وہ اپنے گھروں میں جیسے بیٹھے تھے، ویسے ہی بیٹھے بیٹھے بے جان اجسام میں تبدیل ہوگئے اور حرکت بھی نہ کرسکے? ان میں سے صرف ایک

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت صالح علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.