قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت سلیمان علیہ السلام

ارشاد باری تعالی? ہے:
”انہوں نے جانوروں (پرندوں) کا جائزہ لیا تو کہنے لگے: کیا سبب ہے کہ ہدہد نظر نہیں آتا؟ کیا
کہیں غائب ہوگیا ہے؟ میں اُسے سخت سزا دوں گا یا اسے ذبح کر ڈالوں گا یا میرے سامنے (اپنی
بے قصوری کی) دلیل صریح پیش کرے? ابھی تھوڑی ہی دیر ہوئی تھی کہ ہدہد آموجود ہوا اور کہنے لگا
کہ مجھے ایک ایسی چیز معلوم ہوئی ہے جس کی آپ کو خبر نہیں اور میں آپ کے پاس (شہر) سبا سے
ایک سچی خبر لے کر آیا ہوں? میں نے ایک عورت دیکھی کہ اُن لوگوں پر بادشاہت کرتی ہے اور ہر
چیز اُسے میسر ہے اور اس کا ایک بڑا تخت ہے? میں نے دیکھا کہ وہ اور اس کی قوم اللہ کو چھوڑ کر
سورج کو سجدہ کرتے ہیں اور شیطان نے اُن کے اعمال انہیں آراستہ کردکھائے ہیں اور اُن کو
(سیدھے) رستے سے روک رکھا ہے? پس وہ رستے پر نہیں آتے (اور نہیں سمجھتے) کہ اللہ کو کیوں نہ
سجدہ کریں جو آسمانوں اور زمین میں چھپی چیزوں کو ظاہر کردیتا ہے اور تمہارے پوشیدہ اور ظاہر
اعمال کو جانتا ہے? اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، وہی عرش عظیم کا مالک ہے? سلیمان نے
کہا: (اچھا) ہم دیکھیں گے کہ تونے سچ کہا ہے یا تو جھوٹا ہے? یہ میرا خط لے جا اور اُسے اُن کی
طرف ڈال دے‘ پھر اُن کے پاس سے لوٹ آ اور دیکھ کہ وہ کیا جواب دیتے ہیں? ملکہ نے کہا کہ
دربار والو! میری طرف ایک گرامی نامہ ڈالا گیاہے‘ وہ سلیمان کی طرف سے ہے اور (اس کا
مضمون) یہ ہے: شروع اللہ کا نام لے کر جو بڑا مہربان، نہایت رحم والا ہے? (بعد اس کے یہ) کہ
مجھ سے سرکشی نہ کرو اور مطیع و فرمانبردار ہو کر میرے پاس چلے آؤ? (خط سنا کر) کہنے لگی کہ اے اہل
دربار! میرے اس معاملے میں مجھے مشورہ دو! جب تک تم حاضر نہ ہو (اور صلاح نہ دو) میں کسی کام
کا فیصلہ کرنے والی نہیں? وہ بولے کہ ہم بڑے زور آور اور سخت جنگجو ہیں اور حکم آپ کے اختیار میں
ہے تو جو حکم دیجیے گا (اُس کے انجام پر) نظر کرلیجیے گا? اُس نے کہا کہ بادشاہ جب کسی شہر میں داخل
ہوتے ہیں تو اُس کو تباہ کردیتے ہیںا ور وہاں کے عزت والوں کو ذلیل کردیتے ہیں اور اسی طرح یہ
بھی کریں گے اور میں اُن کی طرف کچھ تحفہ بھیجتی ہوں اور دیکھتی ہوں کہ قاصد کیا جواب لاتے
ہیں? جب وہ (قاصد) سلیمان کے پاس پہنچا تو سلیمان نے کہا: کیا تم مجھے مال سے مدد دینا
چاہتے ہو? جو کچھ اللہ تعالی? نے مجھے عطا فرمایا ہے وہ اس سے بہتر ہے جو تمہیں دیا ہے? حقیقت یہ
ہے کہ تم ہی اپنے تحفے سے خوش ہوتے ہوگے? اس کے پاس واپس جاؤ? ہم اُن پر ایسے لشکر سے
حملہ کریں گے جس کے مقابلے کی اُن کو طاقت نہ ہوگی اور ان کو وہاں سے بے عزت کرکے نکال
دیں گے اور وہ ذلیل ہوں گے?“ (النمل: 37-20/27)
ان آیات میں اللہ تعالی? نے حضرت سلیمان علیہ السلام اور ہدہدکا واقعہ بیان کیا ہے? حضرت سلیمان علیہ السلام کی فوج کے تمام پرندوں کے اپنے اپنے لیڈر اور کمانڈر تھے جو روزانہ اپنے اپنے وقت پر آپ کی خدمت میں حاضر ہوتے تھے? ہدہد کا فرض منصبی یہ تھا کہ سفر کے دوران میں کسی بنجر مقام پر پانی کی ضرورت محسوس ہوتی تو وہ بتاتا تھا کہ کہاں کھدائی کرنے پر پانی مل سکتا ہے? اس کے بتانے پر فوجی

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت سلیمان علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.