23 اپریل 2013
وقت اشاعت: 3:9
خیبر پختونخوا میں پولیو کے بعدخسرہ کا مرض بھی سر اٹھانے لگا
پشاور…خیبر پختونخوا میں پولیو کے بعدخسرہ کا مرض بھی سر اٹھانے لگا۔ طبی ماہرین والدین میں حفظان صحت سے متعلق شعور کی کمی کو اس مرض کا سبب قرار دیتے ہیں۔ خیبر پختون خوا میں پولیو پر قابوپانا بھی مشکل دکھائی دے رہا تھا کہ خسرہ کا مرض بھی مختلف اضلاع میں سر اٹھانے لگاہے۔محکمہ صحت کے اعدادوشمار کے مطابق خیبر پختونخوا میں رواں سال اب تک دو ہزار سے زیادہ بچوں میں خسرہ کی تصدیق ہوچکی ہے ۔خسرہ کے حوالے سے ضلع پشاور سرفہرست ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق خسرہ ایک متعدی مرض ہے۔ بچے اپنے نازک جسمانی ساخت کی وجہ سے اس وائرس کا آسانی سے شکار ہوجاتے ہیں۔ماہرین کے مطابق اس بیماری کی بروقت تشخیص نہ کی گئی تو یہ جان لیوا بھی ثابت ہو سکتی ہے۔محکمہ صحت حکام کے مطابق بچوں کو خسرہ سے بچاوٴ کا پہلا ٹیکہ نو ماہ میں جبکہ دوسرا پندرہ ماہ کی عمر میں لگایا جاتا ہے۔ یہ ٹیکے لگانے سے بچوں کی قوت مدافعت میں ا ضافہ ہوجاتا ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق خسرے پر قابو پانے کے لئے دنیا بھر میں اقدامات کئے جا رہے ہیں تاکہ نہ صرف اس کے پھیلاوٴ کو روکا جا سکے بلکہ قیمتی جانیں بچائی جا سکیں۔