میرے گھر کے اجڑے آنگن میں

میرے گھر کے اجڑے آنگن میں

میرے گھر کے اجڑے آنگن میں کوئی پھول کھلا ، تم یاد آئے
تیرے شہر کے بسنے والوں میں ، کوئی شخص ملا ، تم یاد آئے

وہ کہتا تھا کے بعد میرے تم یاد مجھے کر روؤ گے
سچ پوچھ کسی کی آنکھوں سے کوئی اشک گرا ، تم یاد آئے

ہر بار میں تجھ کو بھولنے کی خود سے قسمیں کھاتا ہوں
پر جب بھی کسی نے ہنس کے مجھے جب اپنا کہا تم یاد آئے

دن بھر تو میں اس دنیا کے دھندوں میں ہی کھویا رہا
دن گزرا اور دیواروں سے جب دھوپ ڈھلی تم یاد آئے

Posted on Feb 16, 2011