ابھی رات کے دیے جلے ہیں

ابھی رات کے دیے جلے ہیں ،
ابھی تاروں کے کارواں چلے ہیں ،
ابھی ہوا نے آنچل لہرایا ہے ،
ابھی چاند نے چہرہ دکھایا ہے ،
کچھ وصل کی بات ہونی دو ،
چلو آدھی رات ہونے دو ،
پھر دل کو بے قرار ہونا ہے ،
تب آنکھ کو میری سونا ہے ،
پھر رات چلے گی ،
بات چلے گی ،
پھر یادوں کی بارات چلے گی ،
پھر خواب نگر میں بسیرا ہو گا ،
پھر صبح تلک وہ میرا ہوگا . .
پھر صبح تلک وہ میرا ہوگا . . . ! !

Posted on Jul 11, 2012