مانا کے مشت خاک سے بڑھ کر نہیں ہو میں

مانا کے مشت خاک سے بڑھ کر نہیں ہو میں
لیکن ہوا کے رحم و کرم پر نہیں ہوؤ میں

انسان ہو دھڑکتی ہوئے دل پہ ہاتھ رکھ
یو ڈوب کر نا دیکھ سمندر نہیں ہو میں

چہرے پہ مل رہا ہو سیاہی نصیب کی
آئینہ ہاتھ میں ہے سکندر نہیں ہو میں

غالب تیرے لیے لکھی تو ہے غزل
تیرے قد سخن کے برابر نہیں ہو میں . . . !

Posted on Jul 13, 2012