قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت ارمیا بن حلقیا علیہ السلام

اللہ تعالی? نے ان کے ایک نبی ارمیا علیہ السلام پر وحی نازل فرمائی کہ اپنی قوم میں کھڑے ہوکر میری یہ باتیں سنادو:
”ان کے دل توہیں لیکن وہ سمجھتے نہیں? ان کی آنکھیں بھی ہیں لیکن وہ دیکھتے نہیں? ان کے کان بھی ہیں لیکن وہ سنتے نہیں? میں نے ان کے آباءواجداد کی نیکی کی وجہ سے ان پر رحمت کی لیکن انہوں نے میری فرماں برداری نہیں کی? ان سے پوچھیے کہ میری نافرمانی کرکے انہیں کیا ملا؟ کیا کوئی شخص میری نافرمانی کرکے سعادت حاصل کرسکتا ہے؟ یا کوئی میری فرماں برداری کرکے بدنصیب رہ سکتا ہے؟ جانور بھی اپنے گھروں کو یاد رکھتے ہیں اور پلٹ آتے ہیں لیکن ان لوگوں نے وہ اعمال ترک کردیے ہیں جن کی وجہ سے میں نے ان کے بزرگوں کو عزت بخشی تھی اور وہ دوسری طرح کے کاموں میں عزت تلاش کرتے ہیں? ان کے علماءنے حق کا انکار کیا? ان کے قراءنے مجھے چھوڑ کر دوسروں کو پوجا? ان کے زاہدوں نے اپنے علم سے فائدہ نہ اُٹھایا? ان کے حکمرانوں نے مجھ پر اور میرے رسولوں پر جھوٹ بولا? دلوں میں دھوکا فریب خزانوں کی طرح جمع کرلیا، زبانوں کو جھوٹ کی عادت ڈال دی? میں اپنی عزت و جلال کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ میں ان پر وہ لشکر چڑھا لاؤں گا جو ان کی زبان نہ سمجھیں گے? ان کے چہروں کو نہ پہچانیں گے اور ان کی گریہ زاری پر ترس نہ کھائیں گے? ان پر ایسا ظالم اور سنگدل بادشاہ مسلط کردوں گا جس کے لشکر بادلوں کی طرح، جن کے جھنڈے اڑتے عقابوں کی طرح اور ان کے شہسواروں کے حملے شہبازوں جیسے ہوں گے? وہ شہروں اور بستیوں کو ویران کردیں گے? افسوس ہے ایلیا کے شہر پر اور اس کے باشندوں پر? میں انہیں قتل و غارت کا نشانہ بناؤں گا، ان پر غلامی مسلط کردوں گا، خوشیوں کی گہما گہمی کی جگہ چیخ پکار لے لے گی? گھوڑوں کے ہنہنانے کی بجائے بھیڑیوں کے غرانے کی آوازیں آئیں گی? میں ان کے لیے آسمان لوہے کا بنا دوں گا اور زمین تانبے کی? اگر بارش برسی تو نباتات نہیں اُگائے گی? اگر کچھ اُگا تو وہ جانوروں پر میرے رحم کی وجہ سے اُگے گا? کاشت کے موسم میں بارش بند رہے گی، فصل کاٹنے کے موسم میں بارش آجائے گی? اسی دوران میں وہ جو کاشت کریں گے، میں اس پر آفات نازل کروں گا? اگر اس میں سے کچھ بچا تو اس میں برکت نہیں ہوگی? اگر وہ مجھ سے دعائیں کریں گے تو میں ان کی دعائیں قبول نہیں کروں گا? اگر مانگیں گے تو میں انہیں نہیں دوں گا، اگر وہ روئیں گے تو میں ان پر رحم نہیں کروں گا، وہ گڑ گڑائیں گے تو میں ان سے اپنا رخ پھیر لوں گا?“ تاریخ دمشق لا بن عساکر: 20/8
جب بنی اسرائیل دینی، اخلاقی اور معاشرتی بگاڑ میںحد سے بڑھ گئے تو اللہ تعالی? نے ارمیا علیہ السلام پر وحی نازل فرمائی: ”میں بنی اسرائیل کو تباہ کرنے والا ہوں اور ان کے گناہوں کی وجہ سے انتقام لینے والا ہوں? آپ ”صخرہ“ (بیت المقدس کی مقدس چٹان) پر پہنچ جائیں، وہاں آپ کو میرا حکم پہنچے گا?“ ارمیا علیہ السلام نے فرمایا: ”یااللہ! تو ان پر کس قوم کو مسلط کرنے والا ہے؟“ رب تعالی? نے فرمایا: ”وہ آگ کی پوجا کرنے والے ہیں? نہ میرے عذاب سے ڈرتے ہیں نہ مجھ سے ثواب کی خواہش رکھتے ہیں? اپنی قوم کو بتا دیجیے اللہ نے اب تک تمہارے بزرگوں کی نیکی کی وجہ سے تمہیں مہلت دی ہے? لیکن تم نے میرے احکامات فراموش کردیے? اب میں تم پر ایسا ظالم حکمران مسلط کروںگا جو تم پر بالکل رحم نہیں کرے گا

صفحات

متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.