قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت صالح علیہ السلام

(مٹی لے لے کر) محل تعمیر کرتے ہو اور پہاڑوں کو تراش تراش کر گھر بناتے ہو? پس اللہ کی نعمتوں
کو یاد کرو اور زمین میں فساد نہ کرتے پھرو? اُن کی قوم کے سردار لوگ جو غرور رکھتے تھے‘ غریب
لوگوں سے‘ جو اُن میں سے ایمان لے آئے تھے، کہنے لگے: بھلا تم یقین کرتے ہو کہ صالح اپنے
پروردگار کی طرف سے بھیجے گئے ہیں؟ انہوں نے کہا: ہاں جو چیز وہ دے کر بھیجے گئے ہیں ہم اُس پر
بلاشبہ ایمان رکھتے ہیں? تو مغرور (سردار) کہنے لگے کہ جس چیز پر تم ایمان لائے ہو ہم اس کو نہیں
مانتے?“ (الا?عراف: 76-74/7)
یعنی اللہ نے تمہیں عاد کے جانشین بنایا ہے تاکہ تم ان کے حالات سے عبرت حاصل کرو اور ان جیسے عمل نہ کرو? اللہ نے تمہیں یہ زمین عطا فرمائی جس کے میدانوں میں تم محلات تعمیر کرتے ہو اور پہاڑ تراش کر بڑی مہارت، کاریگیری اور پختگی کے ساتھ مکان بناتے ہو? لہ?ذا اللہ کی اس نعمت کے عوض شکر اور نیک عمل کرو‘ اس کی عبادت کرو‘ اس کے ساتھ شرک نہ کرو، اس کے احکام کی مخالفت کرتے ہوئے اس کی اطاعت سے روگردانی نہ کرو کیونکہ اس روش کا انجام بہت خطرناک ہے?
? قوم کو توبہ کی تلقین: حضرت صالح علیہ السلام نے قوم کو بتوں کی پوجا سے روکا اور دیگر گناہوں سے توبہ کی تلقین کی لیکن نافرمان قوم نے پہلے سے بھی زیادہ سرکشی کا مظاہرہ کیا?
سورہ? ہود میں ارشاد باری تعالی? ہے:
” اور ثمود کی طرف ان کے بھائی صالح کو بھیجا‘ انہوں نے کہا کہ اے میری قوم! اللہ ہی کی عبادت
کرو‘ اُس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں، اُسی نے تم کو زمین سے پیدا کیا اور اس میں آباد کیا سو اُس
سے مغفرت مانگو اور اُس کے آگے توبہ کرو? بے شک میرا پروردگار نزدیک (بھی ہے اور دعا کا)
قبول کرنے والا بھی ہے? انہوں نے کہا کہ صالح! اس سے پہلے ہم تم سے (کئی طرح کی)
امیدیں رکھتے تھے (اب وہ منقطع ہوگئیں) کیا تم ہم کو ان چیزوں کے پوجنے سے منع کرتے ہو جن
کو ہمارے بزرگ پوجتے آئے ہیں؟ اور جس بات کی طرف تم ہمیں بلاتے ہو اس میں ہمیں سخت
شبہ ہے? صالح نے کہا: اے قوم! بھلا دیکھو تو اگر میں اپنے رب کی طرف سے کھلی دلیل پر ہوں اور
اُس نے مجھے اپنے ہاں سے (نبوت کی) نعمت بخشی‘ پھر اگر میں اللہ کی نافرمانی کروں تو اُس کے
سامنے میری کون مدد کرے گا؟ تم تو (کفر کی باتوں سے) میرا نقصان ہی بڑھا رہے ہو?“
(ھود: 63-61/11)
اللہ ہی نے تمہیں زمین سے پیدا کیا اور تمہیں اس کے آباد کرنے والے بنایا? یعنی زمین میں جو فصلیں اور پھل ہیں، وہ تمہیں دیے، اس لیے وہی خالق اور رازق ہے اور وہی اکیلا عبادت کا مستحق ہے، نہ کہ دوسری چیزیں اور افراد?
”سو اسی سے بخشش مانگو‘ پھر اس کے آگے توبہ کرو?“ یعنی تم جو بد اعمالیاں کررہے ہو، انہیں چھوڑ کر اللہ کی عبادت میںمشغول ہوجاؤ‘ وہ توبہ قبول کرکے تمہیں معاف فرما دے گا? ”میرا رب یقینا قریب ہے اور قبول کرنے والا ہے?“

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت صالح علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.