قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت داؤد علیہ السلام

دوسرے مقام پر فرمایا:
”اور ہم نے پہاڑوں کو داود کے لیے مسخر کردیا کہ اُن کے ساتھ تسبیح بیان کرتے تھے اور پرندوں کو
بھی (تابع کردیا تھا) اور ہم ہی (ایسا) کرنے والے تھے اور ہم نے تمہارے لیے اُن کو ایک
(طرح کا) لباس بنانا بھی سکھا دیا تاکہ تم کو لڑائی (کے ضرر) سے بچائے، پس تمہیں شکر گزار ہونا
چاہیے?“ (الا?نبیائ: 80'79/21)
حضرت داود علیہ السلام کے ہاتھ میں لوہا نرم ہوجاتا تھا? انہیں یہ وصف معجزہ کے طور پر عطا کیا گیا تھا? یہ بھی ممکن ہے کہ اللہ تعالی? نے آپ کو لوہا نرم کرنے کا ہنر سکھا دیا ہو‘ تاکہ اس سے زرہیں بناکر جنگ میں پہنی جائیں اور دشمن کے حملے سے دفاع ہوسکے?
قتادہ? فرماتے ہیں: اللہ تعالی? نے آپ کے لیے لوہا نرم کردیا تھا، یعنی آپ کو لوہے کی چیزیں بنانے کے لیے آگ یا ہتھوڑے کی ضرورت نہیں ہوتی تھی? ٹھنڈے لوہے کو ہاتھ سے موڑ کر جو چاہتے بنالیتے تھے? سب سے پہلے آپ نے لوہے کے حلقے جوڑ کر زرہ بنائی? اس سے پہلے بچاؤ کے لیے لوہے کے تختے استعمال ہوتے تھے? تفسیر الطبری‘ 82/12 ابن شوذب کا کہنا ہے کہ آپ روزانہ ایک زرہ بنالیتے تھے جو چھ ہزار درہم کی بک جاتی تھی? رسول اللہ? نے فرمایا: ”اللہ کے نبی حضرت داود علیہ السلام بھی اپنے ہاتھ کی کمائی کھاتے تھے?“ صحیح البخاری‘ البیوع‘ باب کسب الرجل و عملہ بیدہ‘ حدیث: 2073
ارشاد باری تعالی? ہے:
”اور ہمارے بندے داود کو یاد کرو جو صاحب قوت تھے (اور) بیشک وہ رجوع کرنے والے تھے?
ہم نے پہاڑوں کو ان کے زیر فرماں کردیا تھا کہ صبح و شام اُن کے ساتھ (اللہ پاک کا) ذکر کرتے
تھے اور پرندوں کو بھی کہ وہ جمع رہتے تھے، سب اُن کے فرمانبردار تھے اور ہم نے ان کی بادشاہی کو
مستحکم کیا اور ان کو حکمت عطا کی اور (جھگڑے کی) بات کا فیصلہ (سکھایا?“)
(ص?: 20-17/38)
حضرت ابن عباس? اور مجاہد? فرماتے ہیں کہ ”قوت“ سے مراد عبادت کی طاقت اور نیک کام انجام دینے کی قوت ہے? حضرت قتادہ? بیان کرتے ہیں کہ انہیں عبادت کی طاقت اور دین کی سمجھ ملی تھی?
صحیحین میں ہے کہ رسول اللہ? نے فرمایا: ”اللہ تعالی? کو داود علیہ السلام کی نماز تمام نمازوں سے زیادہ پیاری ہے اور داود علیہ السلام کا روزہ سب روزوں سے پیارا ہے? آپ آدھی رات آرام کرتے تھے، تہائی رات قیام کرتے تھے اور رات کا چھٹا حصہ (پھر) سوجاتے تھے اور آپ ایک دن روزہ رکھتے تھے اور ایک دن نہ رکھتے اور جب دشمن سے سامنا ہوتا تو بھاگ نہیں جاتے تھے (بہادی سے جہاد کرتے تھے?“)
صحیح البخاری‘ التھجد‘ باب من نام عندالسحر‘ حدیث: 1311 و صحیح مسلم‘ الصیام‘ باب النھی عن صوم الدھر....‘ حدیث: 1159
اللہ تعالی? نے فرمایا: ”ہم نے پہاڑوں کو ان کے تابع کررکھا تھا کہ اس کے ساتھ شام کو اور صبح کو تسبیح

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت داؤد علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.