قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت یونس علیہ السلام

حضرت یونس علیہ السلام وطن چھوڑتے ہیں

مفسرین بیان فرماتے ہیں کہ اللہ تعالی? نے حضرت یونس علیہ السلام کو موصل کے علاقے میں نینوی? والوں کی طرف مبعوث فرمایا تھا? آپ نے انہیں اللہ کی طرف بلایا? انہوں نے آپ کی تکذیب کی اور کفر و عناد پر اڑے رہے? جب اسی طرح ایک طویل مدت گزر گئی تو یونس علیہ السلام بستی سے نکل گئے اور لوگوں کو فرما گئے کہ تین دن کے بعد اُن پر عذاب آجائے گا?
متعدد صحابہ رضی اللہ عنُھم و تابعین رحمة اللہ علہیم سے منقول ہے کہ جب حضرت یونس علیہ السلام باہر تشریف لے گئے تو قوم کو یقین ہوگیا کہ اب عذاب ضرور نازل ہوگا? اس وقت اللہ تعالی? نے ان کے دلوں میں توبہ کی طرف توجہ پیدا فرمادی? انہیں اپنے نبی کے ساتھ بدسلوکی پر ندامت محسوس ہوئی، چنانچہ انہوں نے پھٹے پرانے کپڑے پہن لیے‘ جانوروں کے بچوں کو اُن کی ماؤں سے الگ کردیا‘ پھر وہ رو رو کر عاجزی کے ساتھ اللہ سے دعائیں مانگنے لگے? مرد بھی روتے تھے، عورتیں بھی، بچے بھی روتے تھے اور مائیں بھی? اونٹ بھی بلبلاتے تھے، ان کے بچے بھی? گائیں بھی رانبھتی تھیں، بچھڑے بھی? بکریاں بھی منمناتی تھیں اور میمنے بھی? یہ بہت رقت آمیز منظر تھا? چنانچہ اللہ تعالی? نے اپنی قدرت اور رحمت سے ان پر سے وہ عذاب ٹال دیا جو اُن کے سروں پر منڈلا رہا تھا? اسی لیے اللہ تعالی? نے فرمایا ہے: ”پس کیوں نہ کوئی بستی ایمان لائی کہ اس کا ایمان لانا اس کے لیے نافع ہوتا?“ (یونس: 98/10)
یعنی گزشتہ اقوام میں کوئی ایسی بستی کیوں نہ پائی گئی جو پوری کی پوری ایمان لے آتی؟ معلوم ہوا کہ ایسا نہیں ہوا? بلکہ ایسے ہوا جیسے اللہ تعالی? نے فرمایا ہے: ”اور ہم نے کسی بستی میں کوئی ڈرانے والا نہیں بھیجا مگر وہاں کے خوش حال لوگوں نے کہا کہ جو چیز تم دے کر بھیجے گئے ہو‘ ہم اس کے قائل نہیں?“
(سبا?: 34/34) اللہ تعالی? نے فرمایا: ”پھر کوئی بستی ایسی کیوں نہ ہوئی کہ ایمان لاتی تو اُسے اُس کا ایمان نفع دیتا‘ سوائے یونس کی قوم کے، جب وہ ایمان لے آئی تو ہم نے رسوائی کے عذاب کو دنیوی زندگی میں ان پر سے ٹال دیا اور ان کو ایک (خاص) وقت تک کے لیے زندگی سے فائدہ اُٹھانے کا موقع دیا?“ (یونس: 98/10) یعنی وہ سب کے سب ایمان لے آئے?
مفسرین کا اس بارے میں اختلاف ہے کہ اُن کے اس ایمان سے انہیں آخرت میں فائدہ ہوگا یا نہیں؟ اور جس طرح دنیا کے عذاب سے چھوٹ گئے آخرت کے عذاب سے بھی بچ جائیں گے یا نہیں؟ قرآن مجید کے ظاہری الفاظ سے معلوم ہوتا ہے کہ اس ایمان سے انہیں آخرت میں بھی فائدہ ہوگا? کیونکہ اللہ تعالی? نے فرمایا ہے: ”جب وہ ایمان لے آئے?“ اور فرمایا: ”اور ہم نے اسے ایک لاکھ یا اس سے زیادہ آدمیوں کی طرف بھیجا? پس وہ ایمان لے آئے‘ لہ?ذا ہم نے انہیں ایک زمانہ تک فائدے دیے?“ (الصّافات: 148-147/37) اس دنیوی فائدہ سے یہ لازم نہیں آتا کہ اخروی عذاب سے نجات حاصل نہ ہو? (واللہ اعلم)
اس قوم کی تعداد ایک لاکھ تو یقینا تھی? اس سے زیادہ کتنی تعداد تھی؟ اس کے بارے میں علماءکے مختلف اقوال ہیں?

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت یونس علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.