قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت یونس علیہ السلام

بہر حال جب یونس علیہ السلام اپنی قوم کی وجہ سے دل برداشتہ ہو کر روانہ ہوگئے تو سمندر میں سفر کرنے کے لیے ایک کشتی میں سوار ہوئے? کشتی لہروں میں ڈگمگانے اور ہچکولے کھانے لگی اور قریب تھا کہ ڈوب جائے‘ چنانچہ مسافروں نے مشورے سے یہ طے کیا کہ قرعہ اندازی کریں اور جس کے نام کا قرعہ نکلے اسے کشتی سے سمندر میں پھینک کر بوبجھ کم کریں?

یونس علیہ السلام مچھلی کے پیٹ میں

جب انہوں نے قرعہ ڈالا تو قرعہ میں اللہ کے نبی حضرت یونس علیہ السلام کا نام نکلا? لوگ یونس علیہ السلام کے زہد و تقوی? سے واقف تھے، انہوں نے آپ کو دریا میں پھینکنا پسند نہ کیا? انہوں نے دوبارہ قرعہ ڈالا تو پھر آپ کا نام نکل آیا آپ نے چھلانگ لگانے کا ارادہ کیا تو دوسرے مسافروں نے پھر آپ کو منع کردیا? انہوں نے تیسری بار قرعہ ڈالا، تب بھی آپ کا نام نکلا کیونکہ اللہ تعالی? کی خاص مشیت یہی تھی?
ارشاد باری تعالی? ہے: ”اور بلاشبہ یونس نبیوں میں سے تھے جب وہ بھاگ کر بھری کشتی میں پہنچے اور پھر قرعہ اندازی ہوئی تو یہ مغلوب ہوگئے سو انہیں مچھلی نے نگل لیا اور وہ خود اپنے آپ کو ملامت کرنے لگ گئے?“
جب قرعہ میں آپ کا نام نکلا تو آپ کو سمندر میں پھینک دیا گیا? اللہ تعالی? نے بحیرہ? روم کی ایک بڑی مچھلی بھیج دی، وہ آپ کو نگل گئی? اللہ تعالی? نے اسے حکم دیا کہ وہ آپ کا گوشت نہ کھائے اور ہڈی نہ توڑے کیونکہ آپ علیہ السلام اس مچھلی کا رزق نہیں تھے? اس نے آپ کو لے کر تمام سمندروں کا چکر لگایا? بعض علماءنے بیان فرمایاہے کہ اس مچھلی کو اس سے بڑی مچھلی نے نگل لیا تھا?
? حضرت یونس علیہ السلام کی مچھلی کے پیٹ سے پکار: جب آپ مچھلی کے پیٹ میں پہنچ گئے تو آپ نے سوچا کہ آپ فوت ہوگئے ہیں لیکن آپ نے اپنے اعضاءکو حرکت دی تو اعضاءنے حرکت کی‘ تب آپ کو معلوم ہوا کہ آپ ابھی زندہ ہیں‘ چنانچہ اللہ کے لیے سجدہ میں گرگئے اور فرمایا: ”یارب! میں نے ایسی جگہ کو تیرے لیے مسجد بنایا ہے، کہ اس طرح کے مقام پر کسی نے تیری عبادت نہیں کی?“
مقصود کلام یہ ہے کہ مچھلی آپ کو لے کر گہرے سمندروں میں گھومنے لگی? آپ نے مچھلیوں کو رحمان کی تسبیح کرتے سنا اور کنکریوں سے اللہ کی تسبیح سنی? اس مقام پر آپ نے زبانِ حال سے اور زبانِ مقال سے فرمایا، جیسے اللہ ذوالجلال نے بیان فرمایا ہے جو پوشیدہ چیزوں سے باخبر اور مصائب سے نجات دینے والا ہے? وہ ہلکی سے ہلکی آواز سنتا ہے اور بڑی سے بڑی دعا قبول کرتا ہے? ارشاد باری تعالی? ہے:
”اور مچھلی والے کو یاد کرو جب وہ (اپنی قوم سے ناراض ہوکر) غصے کی حالت میں چل دیے اور
خیال کیا کہ ہم اُن پر قابو نہیں پاسکیں گے? آخر اندھیرے میں (اللہ کو) پکارنے لگے کہ تیرے سوا
کوئی معبود نہیں تو پاک ہے (اور) بے شک میں قصوروار ہوں? تو ہم نے ان کی دعا قبول کرلی اور
اُن کو غم سے نجات بخشی اور ایمان والوں کو ہم اسی طرح نجات دیا کرتے ہیں?“
(الا?نبیائ: 88,87/21)
”اس نے خیال کیا کہ ہم اس پر قابو نہیں پاسکیں گے?“ کا مطلب یہ ہے کہ آپ نے گمان کیا کہ اللہ

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت یونس علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.