قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت ہود علیہ السلام

کیاتھا? اس لیے انہوں نے فرمایا:
”میری قوم! میں اِس (وعظ و نصیحت) کا تم سے کچھ صلہ نہیں مانگتا? میرا صلہ تو اس کے ذمے ہے
جس نے مجھے پیدا کیا? بھلا تم سمجھتے کیوں نہیں؟“ (ھود: 51/11)
یعنی کیا تمہارے پاس عقل نہیں جس سے تم یہ بات سمجھ سکو کہ میں تمہیں واضح حق کی طرف بلا رہا ہوں، جس کی گواہی تمہاری فطرت بھی دیتی ہے? یہ وہی سچا دین ہے، جسے اللہ نے نوح علیہ السلام کو دے کر مبعوث فرمایا تھا اور آخرکار ان کے مخالفین کو تباہ کردیا تھا? بلکہ میں اسی اللہ سے اجر و ثواب کا طالب ہوں جو ہر قسم کے نفع اور نقصان کا مالک ہے? سورہ? ی?س? میں جس مرد مومن کا ذکر ہے، اس نے بھی یہی کہا تھا:
”ایسے لوگوں کے پیچھے چلو جو تم سے صلہ نہیں مانگتے اور وہ سیدھے راستے پر ہیں? اور مجھے کیا ہے کہ
میں اُس کی پرستش نہ کروں جس نے مجھے پیدا کیا اور اُسی کی طرف تم کو لوٹ کر جانا ہے?“
(ی?س?: 22,21/36)
? ہود علیہ السلام سے سرداران قوم کا رویّہ: آپ کی قوم نے نہ صرف آپ کی نبوت کا انکار کیا بلکہ یوم آخرت کو بھی محض جھوٹ تصور کرتے تھے? اللہ تعالی? نے ان کے باطل قیاسات کو یوں بنان فرمایا ہے:
”اُن کی قوم کے سردار جو کافر تھے اور آخرت کے آنے کو جھوٹ سمجھتے تھے اور دنیا کی زندگی میں ہم
نے اُن کو آسودگی دے رکھی تھی، کہنے لگے کہ یہ تو تمہارے جیسا آدمی ہے? جس قسم کا کھانا تم کھاتے
ہو اسی طرح کا یہ بھی کھاتا ہے اور جو پانی تم پیتے ہو، اسی قسم کا یہ بھی پیتا ہے اور اگر تم نے اپنے ہی
جیسے آدمی کا کہا مان لیا تو گھاٹے میں پڑ جاؤگے? کیا یہ تم سے یہ کہتا ہے کہ جب تم مرجاؤگے اور مٹی
ہوجاؤگے اور استخوان (یعنی ہڈیوں کے سوا کچھ نہیں رہے گا) تو تم (زمین سے) نکالے جاؤگے?“
(المو?مون: 35-33/23)
وہ لوگ اس بات کو بعید از قیاس اور خلاف عقل تصور کرتے تھے کہ اللہ تعالی? کسی انسان کو رسول بنا کر مبعوث کرسکتا ہے? قدیم و جدید دور کے اکثر جاہل کفار یہی شبہ پیش کرتے رہے ہیں? جیسے ارشاد باری تعالی? ہے:
”کیا لوگوں کو تعجب ہوا کہ ہم نے ان ہی میں سے ایک مرد کو حکم بھیجا کہ لوگوں کو ڈر سنادو?“
(یونس: 2/10)
اور اسی کی بابت مزید فرمایا:
”اور جب لوگوںکے پاس ہدایت آگئی تو اُن کو ایمان لانے سے اس کے سوا کوئی چیز مانع نہ ہوئی
کہ کہنے لگے کہ کیااللہ نے آدمی کو پیغمبر بنا کر بھیجا ہے? کہہ دو کہ اگر زمین میں فرشتے ہوتے (کہ
اس میں) چلتے پھرتے (اور) آرام کرتے (یعنی بستے) تو ہم اُن کے پاس فرشتے کو پیغمبر بنا کر
بھیجتے?“ (بنی اسرائیل: 95,94/17)
اللہ تعالی? نے سرداران قوم کی بات نقل کرتے ہوئے فرمایا:
”کیا وہ تم سے یہ کہتا ہے کہ تم مرجاؤگے اور مٹی ہوجاؤگے اور ہڈیوں کے سوا کچھ نہیں رہے گا تو تم

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت ہود علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.