قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت ہود علیہ السلام

خوف اور پروا نہیں? مزید فرمایا:
”میں اللہ پر جو میرا اور تمہارا (سب کا) پروردگار ہے، بھروسہ رکھتا ہوں? (زمین پر) جو بھی چلنے
پھرنے والا ہے وہ (اللہ تعالی?) اُس کو چوٹی سے پکڑے ہوئے ہے? بیشک میرا پروردگار سیدھے
راستے پر ہے?“ (ھود: 56/11)
یعنی میرا اعتماد اللہ پر ہے جو کوئی اس کی پناہ میں آئے اور اس کا سہارا طلب کرے، اس کا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا?
ہود علیہ السلام کا یہ چیلنج ناقابل تردید ثبوت ہے کہ آپ اللہ کے بندے اور اس کے رسول تھے اور مخالفین جہالت اور گمراہی کی وجہ سے غیراللہ کی عبادت میں مشغول تھے? کیونکہ وہ لوگ ہود علیہ السلام کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے، نہ کوئی تکلیف دے سکے، اس سے ثابت ہوگیا کہ ہود علیہ السلام کا پیغام سچا تھا اور ان لوگوں کا عقیدہ باطل اور غلط تھا? اس سے پہلے نوح علیہ السلام نے بھی یہی دلیل پیش کی تھی? فرمایا:
”اے میری قوم! اگر تم کو میرا تم میں رہنا اور اللہ کی آیتوں سے نصیحت کرنا ناگوار ہو تو میں تو اللہ پر
بھروسہ رکھتا ہوں? تم اپنے شریکوں کے ساتھ مل کر ایک کام (جو میرے بارے میں کرنا چاہو)
مقرر کرلو اور وہ تمہاری تمام جماعت (کو معلوم ہوجائے اور کسی) سے پوشیدہ نہ رہے? پھر وہ کام
میرے حق میں کر گزرو اور مجھے مہلت نہ دو?“ (یونس: 71/10)
حضرت ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام نے بھی یہی بات فرمائی تھی:
”اور جن چیزوں کو تم اس کا شریک بناتے ہو میں ان سے نہیں ڈرتا? الایہ کہ میرا پروردگار ہی کوئی
امر چاہے? میرا پروردگار اپنے علم سے ہر چیز کا احاطہ کیے ہوئے ہے? کیا تم خیال نہیں کرتے؟ بھلا
میں ان چیزوں سے جن کو تم (اللہ کا) شریک بناتے ہو کیونکر ڈروں جب کہ تم اِس سے نہیں ڈرتے
کہ اللہ کے ساتھ شریک بناتے ہو جس کی اُس نے کوئی سند نازل نہیں کی? اب دونوں فریقوں میں
سے کون سا فریق امن (اور جمعیت خاطر) کا مستحق ہے? اگر سمجھ رکھتے ہو (تو بتاؤ) جو لوگ ایمان
لائے اور اپنے ایمان کو (شرک کے) ظلم سے مخلوط نہیں کیا اُن کے لیے امن (اور جمعیت خاطر)
ہے اور وہی ہدایت پانے والے ہیں? اور یہ ہماری دلیل تھی جو ہم نے ابراہیم کو ان کی قوم کے
مقابلے میں عطا کی تھی? ہم جس کے چاہتے ہیں درجے بلند کردیتے ہیں? بیشک تمہارا پروردگار دانا
ہے اور خوب جانتا ہے?“ (الا?نعام: 83-80/6)

حضرت ہود علیہ السلام کی فریاد اور نوعیت عذاب

حضرت ہود علیہ السلام نے قوم کے خلاف اللہ تعالی? سے مدد کی درخواست کردی کیونکہ قوم نے آپ کی ہر نصیحت کو ماننے سے انکار کردیا تھا اور آپ کو جھٹلا دیا تھا? چنانچہ آپ نے اللہ تعالی? سے فریاد کی:
”اے پروردگار! انہوں نے مجھے جھوٹا سمجھا ہے تو میری مدد کر? (اللہ تعالی? نے) فرمایا کہ وہ
تھوڑے ہی عرصے میں پشیمان ہوکر رہ جائیں گے? سو ان کو وعدہ? برحق کے مطابق زور کی آواز نے
آن پکڑا تو ہم نے ان کو کوڑا کر ڈالا‘ پس ظالم لوگوں پر لعنت ہے?“ (المو?منون: 41-39/23)

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت ہود علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.