قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت زکریا اور حضرت یحیی علیہماالسلام

نہ ہونے پر جس دکھ کا اظہار کیا، اللہ تعالی? نے اسے ان الفاظ میں نقل فرمایا: ”کہ اے میرے پروردگار! میری ہڈیاں کمزور ہوگئی ہیں اور سر بڑھاپے کی وجہ سے شعلے کی طرح بھڑک اُٹھا ہے لیکن میں کبھی تجھ سے دعا کرکے محروم نہیں رہا?“ آپ فرماتے ہیں کہ میں نے جب بھی رب سے کچھ مانگا ہے، میری دعا قبول ہوئی ہے? آپ کے دل میں یہ دعا کرنے کا خیال اس وقت آیا جب حضرت مریم علیھا السلام آپ کی کفالت میں تھیں? آپ جب بھی ان کے حجرے میں تشریف لے جاتے ، ان کے پاس بے موسم پھل نظر آتے? یہ ایک کرامت تھی? آپ نے محسوس کیا کہ مریم کو بے موسم پھل دینے والا اللہ آپ کو بھی عمر کے اس حصے میں اولاد دے سکتا ہے جبکہ عام حالات میں اس کی امید نہیں کی جاسکتی? اسی جگہ زکریا علیہ السلام نے اپنے رب سے دعا کی، کہا: ”اے میرے پروردگار! مجھے اپنے پاس سے پاکیزہ اولاد عطا فرما! بے شک تو دعا کا سننے والا ہے?“ (آل عمران: 38/3)
آپ نے فرمایا: ” مجھے اپنے مرنے کے بعد اپنے قرابت والوں کا ڈر ہے، میری بیوی بھی بانجھ ہے، لہ?ذا تو مجھے اپنے پاس سے وارث عطا فرما! جو میرا بھی وارث ہو اور یعقوب کے خاندان کا بھی جانشین ہو‘ اور میرے رب! تو اسے مقبول بندہ بنالے!“ (مریم: 5/19‘6) یعنی آپ کو خطرہ محسوس ہوا کہ آپ کے خاندان کے افراد آپ کی وفات کے بعد خلاف شریعت اعمال میں اور گناہوں میں ملوث ہوجائیں گے، اس لیے خواہش ظاہر کی کہ ایک بیٹا ملے جو نیک، پاکباز اور مقبول بارگاہ الہ?ی ہو?
? نبیوں کی وراثت کامسئلہ: زکریا علیہ السلام نے چاہا کہ جس طرح آل یعقوب میں سے اسکے بزرگوں کو نبوت اور وحی کا شرف حاصل ہوا تھا، اسی طرح یہ بھی نبی ہو کر ان کی رہنمائی کرے? آپ کی دعا میں یہی وراثت مراد ہے? مال و دولت کی وراثت مراد نہیں? ہمارے موقف کے دلائل درج ذیل ہیں:
ا ہم آیت مبارکہ: ?وَوَرِثَ سُلَی±م?نُ دَاو¾دَ? ”حضرت داود علیہ السلام کے وارث سلیمان علیہ السلام ہوئے?“ کی وضاحت کرتے ہوئے بتا چکے ہیں کہ اس سے مراد نبوت اور حکومت ہے کیونکہ حدیث کی بہت سی کتابوں میں بہت سے صحابہ کرام رضی اللہ عنُھم سے مروی ہے کہ رسول اللہ? نے فرمایا: ”ہماری وراثت نہیں ہوتی، ہم جو کچھ چھوڑ جائیں وہ صدقہ ہے?“ مسند ا?حمد: 7/1 یہ صریح نص ہے کہ نبی? کی وراثت تقسیم نہیں ہوسکتی? اسی لیے حضرت ابو بکر? نے نبی کریم ? کی ذاتی اشیا آپ کے کسی بھی وارث کو نہیں دیں? اگر یہ فرمان نبوی نہ ہوتا تو آپ ان میں تقسیم کرتے? ان وارثوں میں آپ کی صاحبزادی فاطمہ رضی اللہ عنہا، آپ کی نو ازواج مطہرات رضی اللہ عنُھن اور آپ کے چچا عباس? شامل تھے? حضرت ابو بکر صدیق? نے اس حدیث سے استدلال کیا? رسول اللہ ? سے یہ فرمان روایت کرنے والوں میں مندرجہ ذیل صحابہ کرام رضی اللہ عنُھم شامل ہیں: سیدنا عمر بن خطاب، عثمان بن عفان، علی بن ابی طالب، عباس بن عبدالمطلب، عبدالرحم?ن بن عوف، طلحہ، زبیر، ابو ہریرہ اور دیگر صحابہ رضی اللہ عنُھم?
ب ایک حدیث میں تمام انبیائے کرام کے لیے یہی بات فرمائی گئی ہے? جس کے الفاظ یہ ہیں: ”ہم یعنی انبیاءکی جماعت کی (مالی) وراثت نہیں ہوتی?“ مسند ا?حمد: 7/1
پ انبیائے کرام علیہم السلام کی نظر میں دنیوی دولت کی اتنی اہمیت نہیں تھی کہ اسے جمع کرتے یا اس کی

صفحات

متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.