قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت زکریا اور حضرت یحیی علیہماالسلام

طرف توجہ فرماتے یا اس کے بارے میں فکر مند ہوتے کہ اپنی اولاد کو اس پرقبضہ کرنے کے بارے میں ارشاد فرماتے? کسی معمولی زاہد کو بھی، جو انبیائے کرام کے درجات کے قریب تک پہنچنے کا تصور نہیں کرسکتا، یہ فکر نہیںہوتی کہ اللہ سے اولاد اس لیے مانگے کہ وہ اس کے مال کی وارث بن سکے?
ت حضرت زکریا علیہ السلام بڑھئی تھے? ہاتھ سے محنت کرکے روزی کماتے تھے? جس طرح حضرت داود علیہ السلام اپنے ہاتھ کی کمائی کھاتے تھے? انبیائے کرام کا یہ طریقہ نہیں ہوتا کہ دولت کمانے میں اتنی محنت کریں کہ ضرورت سے زیادہ مال جمع ہوجائے? جسے وہ اپنے لیے اور اپنی اولاد کے لیے سنبھال سنبھال کر رکھیں? حضرت ابو ہریرہ? سے روایت ہے کہ رسول اللہ ? نے فرمایا: ”حضرت زکریا علیہ السلام بڑھئی تھے?“ صحیح مسلم‘ الفضائل‘ باب فضائل زکریا علیہ السلام‘ حدیث: 2379 و مسند ا?حمد: 405/2 و سنن ابن ماجہ‘ التجارات‘ باب الصناعات‘ حدیث: 2150

یحیی? علیہ السلام کی معجزانہ ولادت

ارشاد باری تعالی? ہے: ”اے زکریا! ہم تجھے ایک بچے کی خوش خبری دیتے ہیں، جس کا نام یحیی? ہے? ہم نے اس سے پہلے اس کا ہم نام بھی کسی کو نہیں بنایا?“ (مریم: 7/19) اس کی وضاحت اس آیت مبارکہ سے ہوتی ہے: ”پھر فرشتے نے آپ کو آواز دی جب آپ حجرے میں کھڑے نماز پڑھ رہے تھے کہ اللہ تعالی? آپ کو یحیی? کی یقینی خوش خبری دیتا ہے جو اللہ کے کلمہ کی تصدیق کرنے والا، سردار، ضابط نفس اور نبی ہے نیک لوگوں میں سے?“ (آل عمران: 39/3)
جب آپ کو خوش خبری ملی تو بہت تعجب کی حالت میں فرمایا: ”میرے رب! میرے ہاں لڑکا کیسے ہوگا؟ میری بیوی بانجھ ہے اور میں خود بڑھاپے کے انتہائی ضعف کو پہنچ چکا ہوں؟“ (مریم: 8/19) بعض روایات کے مطابق اس وقت آپ کی عمر ستتر سال تھی? ویسے معلوم ہوتا ہے کہ آپ اس سے زیادہ معمر ہوچکے تھے? (واللہ اعلم)
جب حضرت ابراہیم علیہ السلام کو بشارت ملی تھی تو آپ نے بھی اسی طرح تعجب کا اظہار فرمایا تھا: ”کیا اس بڑھاپے کے آجانے کے بعد تم مجھے خوش خبری دیتے ہو؟ یہ تم کیسی خوش خبری دے رہے ہو؟“ (الحجر: 54/15)
حضرت سارہ علیھا السلام نے بھی فرمایا تھا: ”ہائے میری کم بختی! میرے ہاں اولاد کیسے ہوسکتی ہے؟ میں خود بڑھیا اور یہ میرا خاوند بھی بڑی عمر کا ہے؟ یہ تو یقینا بڑی عجیب بات ہے? فرشتوں نے کہا: کیا تو اللہ کی قدرت پر تعجب کررہی ہے؟ اے اس گھر کے لوگو! تم پر اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں نازل ہوں? بیشک اللہ حمد و ثنا کے لائق اور بڑی شان والا ہے?“ (ھود: 72/11‘73)
اسی طرح کا جواب زکریا علیہ السلام کو ملا? جو فرشتہ رب کے حکم سے وحی لے کر آیا تھا، اس نے کہا: ”(وعدہ) اسی طرح (ہوچکا) ہے? تیرے رب نے فرما دیا ہے کہ مجھ پر تو یہ بالکل آسان ہے اور میں تجھے پیدا کرچکا ہوں جبکہ تو کچھ بھی نہ تھا?“ (مریم: 9/19) یعنی میں نے تجھے عدم سے وجود بخشا ہے تو کیا تجھے بڑھاپے میں بیٹا نہیں دے سکتا؟ اللہ تعالی? نے فرمایا: ”ہم نے اس کی دعا قبول فرما کر اسے یحیی? عطا فرمایا

صفحات

متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.