قصص الانبیاء 
18 فروری 2011
وقت اشاعت: 13:48

حضرت آدم علیہ السلام

نکل جا! تو مردود ہے اور تجھ پر قیامت کے دن تک لعنت (برسے گی?“) (الحجر:35-28/15)
ابلیس اس لیے لعنت کا مستحق ہوا کہ اس کے طرز عمل میں آدم علیہ السلام کی تنقیص و تحقیر اور ان پر فخر و تعلّی کا اظہار ہے، حکم ال?ہی کی مخالفت ہے جب کہ آدم علیہ السلام کا نام لے کر سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا گھا? پھر اس نے جو عذر پیش کیا، وہ بھی بیکار بلکہ ”عذر گناہ بدتراز گناہ“ کا آئینہ دار ہے? اللہ تعالی? نے سورہ? بنی اسرائیل میں اس کا تذکرہ یوں فرمایا ہے:
”اور جب ہم نے فرشتوں سے کہا کہ آدم کو سجدہ کرو تو سب نے سجدہ کیا مگر ابلیس نے نہ کیا? کہنے لگا: بھلا میں ایسے شخص کو سجدہ کروں جسے تو نے مٹی سے پیدا کیا ہے، (پھر ازراہ طنز) کہنے لگا: دیکھ تو یہی وہ ہے جسے تونے مجھ پر فضیلت دی ہے? اگر تو مجھ کو قیامت کے دن تک کی مہلت دے تو میں تھوڑے سے شخصوں کے سوا اس کی (تمام) اولاد کی جڑ کاٹتا رہوں گا? اللہ تعالی? نے فرمایا: (یہاں سے) چلا جا? جو شخص ان میں سے تیری پیروی کرے گا تو تم سب کی سزا جہنم ہے (اور وہ) پوری سزا (ہے) اور تُو ان میں سے جس کو بہکا سکے اپنی آواز سے بہکاتا رہ اور اُن پر اپنے سواروں اور پیاروں کو چڑھا کر لاتا رہ اور اُن کے مال اور اولاد میں شریک ہوتا رہ اور ان سے وعدے کرتا رہ? اور شیطان اُن سے جو وعدے کرتا ہے سب دھوکا ہے? جو میرے (مخلص) بندے ہیں اُن پر تیرا کچھ زور نہیں? اور (اے پیغمبر!) تمہارا پروردگار کارساز کافی ہے?“ (بنی اسرائیل:65-61/17)
? ابلیس کی انسان دشمنی: اللہ تعالی? نے بنی نوع انسان کو ابلیس کی دشمنی پر متنبہ کیا اور اس کے انجام بد سے ڈرایا، جیسا کہ ارشار باری تعالی? ہے:
”اور جب ہم نے فرشتوں کو حکم دیا کہ آدم کو سجدہ کرو تو سب نے سجدہ کیا مگر ابلیس (نے نہ کیا) وہ جنات میں سے تھا تو اپنے پروردگار کے حکم سے باہر ہوگیا? کیا تم اس کو اور اس کی اولاد کو میرے سوا دوست بناتے ہو؟“ (الکھف: 50/18)
یعنی وہ جان بوجھ کر اللہ کی اطاعت سے نکل گیا اور اس نے تکبر کی بنا پر اللہ کے حکم کی تعمیل سے انکار کیا? یہ اس کی ناپاک فطرت تھی، جس نے اسے دھوکا دیا کیونکہ وہ آگ سے پیدا کیا گیا ہے?
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ? نے فرمایا: فرشتے نور سے پیدا کیے گئے ہیں، جن آگ کے شعلے سے پیدا کیے گئے اور آدم علیہ السلام اس چیز (مٹی) سے پیدا کیے گئے، جو تمہیں بتادی گئی ہے?“ صحیح مسلم‘ الزھد‘ باب فی ا?حادیث متفرقة‘ حدیث:2996
حضرت حسن بصری? نے فرمایا: ابلیس ایک لحظہ بھر بھی فرشتہ نہیں رہا?“
تفسیر ابن کثیر:93/3‘ تفسیر سورة الکھف‘ آیت:50
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: ”ابلیس زمین کے ان فرشتوں میں سے تھا جنہیں جن کہا جاتا تھا اور علم و عبادت میں ان سب سے بڑھ کر تھا اور اس کا نام عزازیل تھا?“
تفسیر ابن کثیر:81/1‘ تفسیر سورة البقرة‘ آیت:34
? ابلیس کا اعلان جنگ: سورہ? اعراف میں ارشاد باری تعالی? ہے:

صفحات

اس زمرہ سے آگے اور پہلے

اس سے آگےاس سے پہلے
حضرت آدم علیہ السلامعمومی تباہی سے دوچار ہونے والی اقوام
متن لکھیں اور تلاش کریں
© sweb 2012 - All rights reserved.